عیبوں سے بھری پاکستان کی سیاسی جماعتیں

اقبال نے کہا تھا قومیں شاعروں کے دلوں میں پیدا ہوتی ہیں اور سیاست دانوں کے ہاتھوں تباہ ہوتی ہیں مگر بعض سیاست دان شاعر کا دل لے کر پیدا ہوتے ہیں چناں چہ وہ قوم اور ملک تخلیق کرتے ہیں اور انقلاب برپا کرتے ہیں۔ قائداعظم کہنے کو سیاست دان تھے مگر انہوں نے برصغیر میں مسلمانوں کی ’’بھیڑ‘‘ کو ’’قوم‘‘ بنایا اور جغرافیے کو پاکستان میں ڈھالا۔ گاندھی اور نہرو نے ہندوئوں کو آزاد ہندوستان کا تحفہ دیا۔ جس طرح محمد علی جناح اپنی عظمت کی وجہ سے قائداعظم کہلائے۔ اس طرح گاندھی کو ان کی قوم نے…

مزید پڑھئے

تخلیق کے معنی اور مغرب کی مادی ترقی کے اسباب

عام طور پر لوگ درست سوال کا غلط جواب دیتے ہیں مگر ملک کے معروف کالم نویس حسن نثار کا اعزاز یہ ہے کہ وہ اکثر سوال بھی غلط اٹھاتے ہیں اور اس کا جواب بھی غلط دیتے ہیں۔ ہمارے سامنے اس وقت حسن نثار کے 15 اور 16 مئی 2013ء کے کالم رکھے ہوئے ہیں۔ ان کالموں میں حسن نثار نے پوری دنیا کو جلی کٹی سنائی ہیں۔ انہوں نے لکھا ہے کہ گزشتہ چند صدیوں میں یورپ کے چند ملکوں اور امریکہ کے سوا ساری دنیا تخلیق‘ تحقیق‘ تعمیر‘ ایجاد‘ دریافت اور اختراع کے حوالے سے اس قدر…

مزید پڑھئے

انسانی تاریخ میں علم اور سیاست کا تعلق

انسانی تاریخ میں علم اور سیاست کا تعلق اتنا گہرا ہے کہ علم کے بغیر سیاست کا تصورہی نہیں کیا جا سکتا۔ مذاہب عالم کی تاریخ میں اللہ تعالیٰ نے یا تو نبوت اور حکمرانی کو یکجا کیا ہے جیسے حضرت دائودؑ، حضرت سلیمانؑ، حضرت یوسفؑ، اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صورت میں یا پھر اللہ تعالیٰ نے سیاست کو تقویٰ اور علم کی فضیلتوں کے تابع کیا ہے جیسا کہ خلفائے راشدین کی مثالوں سے ظاہر اور ثابت ہے۔ یہ صرف اسلام کا معاملہ نہیں دیگر مذاہب میں بھی یہ روایت موجود رہی ہے۔ اسلام اللہ…

مزید پڑھئے

امریکا کیا پورے مغرب سے نجات ممکن ہے

روزنامہ جسارت کے کالم نگار بابا الف نے اپنے ایک حالیہ کالم میں لکھا ہے کہ عمران خان امریکی غلامی نامنظور کی تحریک چلارہے ہیں اور یہ ناممکن کی جستجو ہے۔ بابا الف کے بقول پاکستان امریکا کو NO کہہ ہی نہیں سکتا۔ بابا الف کے بقول اگر عمران خان سڑکوں پر مجمع لگا کر یہ سمجھتے ہیں کہ وہ قوم کو امریکا کی غلامی سے نجات دلادیں گے تو یہ بیوقوفی ہے۔ بابا الف کا یہ کالم پڑھ کر ہمیں اقبال کی نظم امامت یاد آگئی۔ اقبال نے اس نظم میں فرمایا ہے۔ تو نے پوچھی ہے امامت کی…

مزید پڑھئے

جدید مغربی تہذیب کاانسانیت کش کردار

انسان کی زندگی میں خدا کی وہی اہمیت ہے جو ہماری زندگی میں سورج کی اہمیت ہے۔ سورج کے بغیر زندگی تاریک اور معدوم ہے۔ اسی طرح خدا کے بغیر ہماری زندگی موت سے بدتر ہے دنیا میں کروڑوں انسان ہیں جو جدید مغربی تہذیب کو حیرت اور ہیبت سے دیکھتے ہیں لیکن اس حیرت اور ہیبت میں وہی لوگ مبتلا ہوتے ہیں جو روحانی، علمی، فکری اور تہذیبی عسرت کا شکار ہوتے ہیں، ورنہ حقیقت یہ ہے کہ جدید مغربی تہذیب عہد حاضر کا سب سے بڑا شیطان ہے۔ اس شیطان کی شیطنت اصل شیطان کی شیطنت سے بڑھی…

مزید پڑھئے

پاکستان کے برطرف حکمران اور عمران خان

پاکستان میں حکمرانوں کی برطرفی کی تاریخ کئی اعتبار سے شرمناک ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو قائد عوام تھے، قائد ایشیا تھے، ان کا خیال تھا کہ ان کو کچھ ہوا تو ہمالہ روئے گا اور سندھ میں خون کی ندیاں بہہ جائیں گی مگر بھٹو کو پھانسی ہوئی تو کچھ بھی نہ ہوا۔ نہ ہمالے رویا نہ سندھ میں خون کی ندیاں بہیں۔ البتہ سندھ میں دوچار لوگوں نے خودسوزیاں ضرور کیں۔ بھٹو گرفتار ہوئے تھے تو وہ واقعتاً عوام میں مقبول تھے مگر عوام ان کے لیے سڑکوں پر نہ نکل سکے۔ وہ مارشل لا کی طاقت سے ڈر…

مزید پڑھئے

دہشت گرد اسرائیل

اسرائیل کہنے کو ایک ملک ہے مگر اس کا وجود ایک ’’دائمی سازش ‘‘ ہے ۔ 1948 سے پہلے دنیا کے نقشے پر اسرائیل کا کوئی وجود نہیں تھا۔ لیکن صہیونیوں اور مغربی طاقتوں کی مشترکہ سازش سے اسرائیل روئے زمین پر ایک ملک بن کر ابھر آیا۔ ملک تاریخ بناتی ہے مگر فلسطین میں یہودیوں کی تاریخ کو معطل ہوئے ڈھائی ہزار سال ہوگئے تھے اور پوری دنیا کی تاریخ میں ’’معطل تاریخ‘‘ نے کبھی کسی قوم یا ملک کو جنم نہیں دیا۔ ملک عوامی جدوجہد سے بھی بنتے ہیں۔ مگر اسرائیل کے لیے کوئی عوامی جدوجہد موجود نہ…

مزید پڑھئے

ادب کی موت

اردو ادب کے دائرے میں ادب کی موت کا اعلان سب سے پہلے اردو ادب کے سب سے بڑے نقاد محمد حسن عسکری نے کیا۔ عسکری صاحب اردو ادب کا قطبی ستارہ تھے۔ چناں چہ ان کے اعلان کے ساتھ ہی ایک ہنگامہ برپا ہوگیا۔ عسکری صاحب نے ادبی انجماد کو ادب کی موت کی علامت قرار دیا اور کہا کہ ایک قوم کی حیثیت سے ہم ذہن کو استعمال کرنے سے اس حد تک قاصر ہوگئے ہیں کہ ترقی پسندوں تک نے بحیثیں کرنی چھوڑ دی ہیں۔ عسکری صاحب کے بعد سلیم احمد نے ادب کی موت پر شدت…

مزید پڑھئے

”متحدہ“ حزب اختلاف سے حزب اقتدار تک پست ذہن قیادت کے ہاتھ میں پھنسا پاکستان

پاکستان میں طویل عمر صرف فوجی آمروں کی حکومتوں کو میسر آئی ہے۔ جنرل ایوب دس سال تک ملک و قوم پر مسلط رہے۔ جنرل ضیاء الحق 11 سال تک قوم کے سینے پر مونگ دَلتے رہے۔ جنرل پرویز مشرف دس سال تک قوم پر سواری گانٹھتے رہے۔ اس کے برعکس 1990ء کی دہائی میں سول حکومتوں کی عمریں بہت کم ہوئیں۔ بے نظیر بھٹو کی دو حکومتیں دو سے تین سال میں لڑھک گئیں۔ میاں نوازشریف کی حکومتوں کو بھی اتنا ہی عرصہ میسر آسکا۔ عمران خان اقتدار میں آئے تو ان کی پشت پر اسٹیبلشمنٹ کھڑی تھی۔ انہیں…

مزید پڑھئے

پاکستان میں سیاسی جماعتیں اور دولے شاہ کے چوہے

صحافت میں نواز لیگ کے ترجمان اور روزنامہ جنگ کے کالم نگار محمد بلال غوری نے اپنے ایک حالیہ کالم میں کہا ہے کہ 2011ء میں سیاسی بندوبست کے لیے شروع کیے گئے ایک منصوبے ’’پروجیکٹ عمران‘‘ کے تحت دولے شاہ کے چوہے تیار کرنے کے کام میں تیزی آئی ہے۔ بلال غوری کے بقول یہ منصوبہ تو ناکام ہوچکا مگر مشکل یہ ہے کہ سیاسی بونوں کی جو کھیپ تیار کی گئی تھی وہ خود کو شاہ سے زیادہ شاہ کا وفادار خیال کرتی ہے۔ بلال غوری نے اگرچہ اپنے کالم میں دولے شاہ کے ایسے چوہوں کا بھی…

مزید پڑھئے