سید مودودیؒ ایک مجاہد راھ حق

شخصیت ایک اوڑھی ہوئی چیز کو کہتے ہیں۔ انگریزی میں شخصیت کے لیے Personality کا لفظ مستعمل ہے جو ایک لفظ Persona سے ماخوذ ہے۔ انگریزی میں Persona اس مصنوعی چہرے کو کہتے ہیں جو اسٹیج کے اداکار ضرورت کے تحت اپنے چہرے پر لگا کر ’’کچھ اور‘‘ بن جاتے ہیں۔ عام لوگوں کی شخصیت ان معنوں میں اوڑھی ہوئی ہوتی ہے کہ عام لوگ اپنے ماحول کے جبر کے اسیر ہوتے ہیں۔ ان کا ماحول جیسا ہوتا ہے وہ ویسے بن جاتے ہیں۔ لیکن بڑے لوگ بڑے ہوتے ہی اس لیے ہیں کہ وہ اپنے ماحول سے اکتساب ضرور…

مزید پڑھئے

رحمن ملک کا تصورِ جہاد پر حملہ

بھٹو صاحب اگرچہ ’’سوشلسٹ‘‘ اور ’’لبرل‘‘ تھے مگر وہ قومی اسمبلی میں تقریریں کرتے ہوئے ’’اسلامسٹ‘‘ بن جاتے تھے۔ وہ کہا کرتے تھے کہ پاکستان ایک نظریاتی ریاست ہے۔ وہ کہتے تھے کہ اگر ہمیں ضرورت پڑی تو ہم اپنے نظریے کی برتری ثابت کریں گے۔ وہ اعلان کیا کرتے تھے کہ ہمیں اپنے دین پر فخر ہے اور ہم اس کے لیے اپنی جان کی قربانی بھی دے سکتے ہیں۔ مگر بھٹو صاحب کے یہ خیالات اور جذبات ان کی اولاد کو منتقل نہ ہوسکے۔ بے نظیر بھٹو کے فہم اسلام کا یہ عالم تھا کہ وہ ایک بار…

مزید پڑھئے

مولانا مودودیؒ اور احیاء کی تحریک

امتِ مسلمہ میں اس حقیقت کا شعور عام نہیں ہے کہ امت ِمسلمہ کے مشہورِ زمانہ ’’زوال‘‘ کے قصے میں یورپی طاقتوں کی غلامی کا کردار مرکزی ہے۔ غلامی کا یہ تجربہ نہ ہوتا تو امتِ مسلمہ کا ’’تصورِ ذات‘‘ کچھ اور ہوتا۔ امت کے تہذیبی، ذہنی، نفسیاتی اور سماجی و معاشی مسائل کچھ اور ہوتے۔ لیکن غلامی کے تجربے نے ہر چیز کے معنیٰ کو بدل کر رکھ دیا۔ عہدِ حاضر میں غلامی کے تجربے کو اقبال نے جس طرح سمجھا ہے اس کی مثال کم ہی ملتی ہے۔ اقبال نے غلامی کی ہولناکی کو ظاہر کرتے ہوئے کہا…

مزید پڑھئے

کیا صرف فوجی عزت مآب ہیں؟

 ملک میں مسلح افواج یا ان کے کسی رکن کا تمسخر اُڑانا جرم ہوگا۔ حکومتی رکن امجد علی نے 15 ستمبر کے روز اس سلسلے میں مجموعہ تعزیرات 1860 اور مجموعہ فوجداری 1898 میں مزید ترمیم کا بل پیش کردیا ہے۔ بل کے تحت مسلح افواج یا ان کے کسی رکن کا جان بوجھ کر تمسخر اُڑانا، وقار کو گزند پہچانا یا بدنام کرنا جرم قرار پائے گا اور ایسا کرنے والے کو دو سال تک قید اور 5 لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جاسکیں گی۔ خبر کے مطابق اس ترمیم کا مقصد مسلح افواج کے خلاف نفرت انگیز…

مزید پڑھئے

طالبان، انسانی حقوق اور مغرب

اقبال نے کہا تھا: اپنی دنیا آپ پیدا کر اگر زندوں میں ہے سرِ آدم ہے ضمیر کن فکاں ہے زندگی بدقسمتی سے مسلمانوں نے اقبال کے اس مشورے پر عمل نہیں کیا۔ چناں چہ مسلمانوں کی دنیا مسلمانوں کی دنیا نہیں ہے۔ ہماری دنیا مغرب کی دنیا ہے۔ ہمارا سیاسی نظام مغرب سے آیا ہے۔ ہمارا معاشی نظام مغرب کی عطا ہے۔ ہمارا عدالتی نظام مغربی ہے۔ ہمارا تعلیمی نظام مغربی فکر میں ڈوبا ہوا ہے۔ ہماری تفریح مغربی ہے۔ یہاں تک کہ اب ہم غذائیں بھی مغرب کی کھانے لگے ہیں۔ مغرب کے تسلط کا اندازہ اس بات…

مزید پڑھئے

حزبِ اختلاف کا انتشاراور قومی حکومت کا نعرہ

پاکستان میں خوش قسمت حکمران وہ نہیں ہوتا جو اقتدار میں ہو، بلکہ وہ ہوتا ہے جس کی پشت پر امریکہ یا اسٹیبلشمنٹ کھڑی ہو، اور جس کی حزبِ اختلاف انتشار کا شکار ہو۔ اس تناظر میں دیکھا جائے تو عمران خان پاکستان کے خوش قسمت حکمران ہیں۔ انہیں اپنی تین سالہ بدترین کارکردگی کے باوجود ابھی تک اسٹیبلشمنٹ کی پشت پناہی حاصل ہے، اور ان کے سامنے کھڑی ہوئی حزبِ اختلاف بدترین انتشار کا شکار ہے۔ حزبِ اختلاف کے انتشار کا اندازہ اس بات سے کیا جا سکتا ہے کہ پی ڈی ایم نے 29 اگست 2021ء کو کراچی…

مزید پڑھئے

شادی کے ادارے کا بحران

مشرق ہو یا مغرب… شادی کا ادارہ ہر جگہ بحران کا شکار ہے۔ البتہ مغرب میں شادی کے ادارے کا بحران انتہا کو چھو رہا ہے۔ امریکا اور یورپ ہی میں نہیں، جاپان جیسے مشرقی ملک میں بھی اکثر نوجوان شادی کو ٹالتے ہیں، شادیاں ہوتی ہیں تو کامیاب نہیں ہوتیں۔ امریکا اور یورپ میں طلاق کی شرح اتنی بڑھ گئی ہے کہ شادی طلاق حاصل کرنے کا ایک ذریعہ بن کر رہ گئی ہے۔ مشرق، یہاں تک کہ اسلامی ملکوں میں بھی شادی کا ادارہ بحران کی زد میں ہے۔ ایک وقت تھا کہ مسلم ملکوں میں طلاق کا…

مزید پڑھئے

اسلام، غامدیت اور مغرب

ایک اعتبار سے دنیا میں انسانوں کی دو ہی قسمیں ہیں۔ انسانوں کی ایک قسم وہ ہے جو ہر حال میں صرف حق کو مانتی ہے اور اس کا ساتھ دیتی ہے۔ انسانوں کی دوسری قسم وہ ہے جو صرف وقت کی غالب قوت کا ساتھ دیتی ہے۔ برطانیہ غالب ہو تو وہ برطانیہ کا ساتھ دیتی ہے۔ امریکا غالب ہو تو وہ امریکا کا ساتھ دیتی ہے۔ مسلم دنیا میں کروڑوں لوگ ہیں جو صرف اس لیے مغرب کے ساتھ ہیں کہ مغرب غالب ہے۔ سرسید اور مرزا غلام احمد قادیانی اس لیے انگریزوں کے ساتھ نہیں تھے کہ…

مزید پڑھئے

اسلامی تاریخ اور طاقت کا عدم توازن

امریکا پر طالبان کی فتح اتنی حیرت انگیز ہے کہ مغرب کے دانش ور بھی طالبان کی فتح کے ترانے گاتے ہوئے پائے جارہے ہیں۔ برطانیہ کے جریدے دی اکنامسٹ کا ایک حالیہ مضمون اس کی روشن مثال ہے۔ اکنامسٹ نے اس مضمون میں لکھا ہے کہ افغانستان میں امریکا کی شکست ویت نام میں امریکا کو لاحق ہونے والی شکست سے بہت بڑی ہے اس لیے کہ ویت نام کی جنگ میں ایک سپر پاور یعنی سوویت یونین امریکا کی مزاحمت کرنے والے گوریلوں کی پشت پناہی کررہی تھی مگر افغانستان میں طالبان کو کسی ملک کی حمایت اور…

مزید پڑھئے

اسلام اور مسلمانوں کے خلاف مغرب کی ایک ہزار سالہ جنگ صلیبی جنگوں سے امریکی ”وار آن ٹیرر“ تک

ایک ہزار سال کی مدت کم نہیں ہوتی۔ ایک ہزار سال میں زندگی بدل جاتی ہے، انسان تبدیل ہوجاتے ہیں، نظریات و خیالات میں انقلاب آجاتا ہے۔ مگر مغرب گزشتہ ایک ہزار سال سے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ایک ہی حال میں ہے۔ وہ اسلام اور مسلمانوں کو صفحۂ ہستی سے مٹانے کے لیے کوشاں ہے۔ اس عمل کی ابتدا 1095ء میں پوپ اربن دوئم کی اس تقریر سے ہوئی جس میں اُس نے کہا کہ اسلام ایک شیطانی مذہب ہے اور میرے قلب پر یہ بات القا کی گئی ہے کہ عیسائیوں کا یہ فرض ہے کہ وہ…

مزید پڑھئے