تخلیق

انسانی زندگی میں تخلیق کی اہمیت اتنی بنیادی ہے کہ اس کے بغیر زندگی کا تصور نہیں کیا جاسکتا۔ اقبال نے کہا ہے۔ اپنی دنیا آپ پیدا کر اگر زندوں میں ہے سّرِ آدم ہے ضمیرِ کُن فکاں ہے زندگی اقبال کے اس شعر کا مفہوم واضح ہے اور وہ یہ کہ صرف تخلیق و ایجاد کی صلاحیت انسان کو ’’زندہ‘‘ کہلانے کا مستحق بناتی ہے۔ جو شخص تخلیق و ایجاد کی صلاحیت سے محروم ہے وہ زندہ ہو کر بھی زندہ نہیں ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ تخلیق ہی آدم کی زندگی کا ’’راز‘‘ ہے۔ اللہ تعالیٰ…

مزید پڑھئے

ہندوستان اور پاکستان کے حکمران

پاکستان کے حکمرانوں کو نہ ہندوستان سے دشمنی کرنی آئی نہ دوستی کرنی آئی۔ پاکستان کے حکمران ان دونوں دائروں میں ناکام ہیں۔ اس کا ثبوت یہ ہے کہ پاکستان کے حکمرانوں کی دشمنی میں دوستی پوشیدہ ہوتی ہے اور دوستی میں دشمنی چھپی ہوتی ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال یہ ہے کہ اس وقت پاک بھارت تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں۔ لیکن روزنامہ جنگ کراچی کی ایک خبر کے مطابق بھارت کو سلامتی کونسل کا بلامقابلہ رکن منتخب کرانے میں پاکستان کی حمایت بھی شامل تھی۔ روزنامہ جنگ 18 جون 2020ء، صفحہ 10) عمران خان جب اقتدار میں تھے…

مزید پڑھئے

پاکستانی قوم نے 75 سال میں کیا کھویا، کیا پایا؟

قوم ایک طرف امریکہ اور دوسری طرف جرنیلوں کی غلام ہے۔ پاکستانی قوم اِن دنوں قیامِ پاکستان کی ڈائمنڈجوبلی منا رہی ہے۔ 75 سال کی مدت کم نہیں ہوتی، اتنی مدت میں کسی قوم کے امکانات ظاہر ہوچکے ہوتے ہیں۔ کسی قوم کو جو بننا ہوتا ہے، بن چکی ہوتی ہے۔ اتنا طویل عرصہ قوم کے سود و زیاں کے تعین کے لیے کافی ہوتا ہے۔ چنانچہ سوال یہ ہے کہ پاکستانی قوم نے گزشتہ 75 برسوں میں کیا کھویا ہے اور کیا پایا ہے؟ پاکستان دو قومی نظریے کا حاصل تھا اور دو قومی نظریہ اسلام تھا۔ جس وقت…

مزید پڑھئے

صحافی کون؟

مثل مشہور ہے۔ باپ پہ پوت پتا پر گھوڑا زیادہ نہیں تو تھوڑا تھوڑا استاد کا مرتبہ باپ کی طرح ہوتا ہے بلکہ انسان استاد سے جو کچھ سیکھتا ہے وہ بسا اوقات باپ سے بھی نہیں سیکھ پاتا۔ اسی لیے کہا جاتا ہے کہ شاگرد اپنے استادوں کے حوالے سے بھی پہچانے جاتے ہیں۔ خورشید ندیم جاوید غامدی کے شاگرد ہیں۔ غامدی صاحب کے دو بڑے مسئلے ہیں۔ ان کی مغرب زدگی اور ادھ کچرے خیالات غامدی صاحب کی مغرب زدگی کا یہ عالم ہے کہ اگر غامدی صاحب کا بس چلے تو پورے اسلام کو مشرف بہ مغرب…

مزید پڑھئے

پاکستانی ایک قوم کیوں نہیں بن سکے؟

تاریخی تجربہ بتاتا ہے کہ بڑے رہنما قوموںکو پستیوں سے اٹھاتے ہیں اور بلندیوں سے ہم کنار کرتے ہیں۔ پاکستان کے ایک مشہور ملّی نغمے کا مکھڑا ہے: ہم زندہ قوم ہیں پائندہ قوم ہیں ہم سب کی ہے پہچان ہم سب کا پاکستان پاکستان‘ پاکستان‘ پاکستان اس مکھڑے میں ایک نہیں کئی دعوے ہیں، ایک دعویٰ یہ ہے کہ ’’ہم زندہ قوم ہیں‘‘، لیکن اگر ہم زندہ قوم ہوتے تو قیامِ پاکستان کے صرف 24 سال بعد ملک دو ٹکڑے نہ ہوتا، ہمارے 90 ہزار فوجی بھارت کے سامنے ہتھیار نہ ڈالتے۔ اس مکھڑے میں دوسرا دعویٰ یہ ہے…

مزید پڑھئے

اسٹیبلشمنٹ

اسٹیبلشمنٹ ریاست کا ایک ادارہ ہے مگر پاکستان میں اسٹیبلشمنٹ بجائے خود ریاست بن کر کھڑی ہوگئی ہے۔ یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ تحریک پاکستان میں اسٹیبلشمنٹ کا کوئی کردار نہیں تھا اس لیے کہ تحریک پاکستان کے زمانے میں کوئی اسٹیبشلمنٹ موجود ہی نہیں تھی مگر قیام پاکستان کے بعد جرنیل ملک کے مالک بن کر کھڑے ہوگئے۔ اس سلسلے میں جرنیلوں نے امریکا کے ساتھ سازباز کی۔ جنرل ایوب نے اگرچہ مارشل لا 1958ء میں لگایا مگر وہ 1954ء سے امریکیوں کے ساتھ رابطے میں تھے۔ یہ بات امریکا کی خفیہ دستاویزات کے سامنے آنے سے پوری…

مزید پڑھئے

قیام پاکستان بیسویں صدی کا معجزہ

پاکستان اسلام کے معجزات میں سے ایک معجزہ ہے۔ تحریک ِپاکستان کے دوران کلمۂ طیبہ پورے برصغیر کی فضا میں گونج رہا تھا اور مسلمانوں کو ان کی تاریخ اور تہذیب سے مربوط کررہا تھا۔ مسلمانوں کو لگ رہا تھا کہ ان کی تاریخ اور تہذیب پاکستان کے عنوان سے ایک بار پھر نئی توانائی کے ساتھ زندہ ہونے والی ہے، ان کے صدیوں پرانے خواب پورے ہونے والے ہیں۔ لیکن معجزات کے منکر ہر زمانے میں موجود رہے ہیں۔ بیسویں اور اکیسویں صدی میں بھی معجزات کے منکرین موجود ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ قیام پاکستان کے مطالبے…

مزید پڑھئے

پاکستان اور مہاجروں کا تاریخی تجربہ

یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ آزادی کی جدوجہد مخصوص جغرافیے میں ہوتی ہے۔ الجزائر میں آزادی کی جدوجہد الجزائر کے جغرافیے میں ہوئی ہے۔ مصر میں آزادی کی جنگ مصر کے جغرافیے میں لڑی گئی۔ لیکن پاکستان کا معاملہ ایسا ہے کہ پوری انسانی تاریخ میں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ اس کا ثبوت یہ ہے کہ پاکستان پنجاب، سندھ، بلوچستان، کے پی کے اور بنگال میں بن رہا تھا اور اس کی جدوجہد دلی اور یوپی میں ہورہی تھی۔ حیرت انگیز بات یہ تھی کہ دلی اور یوپی کے لوگوں کو معلوم تھا کہ وہ کبھی پاکستان…

مزید پڑھئے

کراچی کے ساتھ ظلم کی تاریخ

کراچی کی آبادی تین کروڑ ہے۔ یہ اتنی بڑی آبادی ہے کہ دنیا کے درجنوں شہروں ہی کی نہیں درجنوں ملکوں کی آبادی کراچی سے کم ہے۔ لیکن یہ کراچی کا واحد امتیاز نہیں۔ کراچی قائداعظم کا شہر ہے۔ کراچی 70 سال تک ملک کی واحد بندرگاہ رہا ہے۔ کراچی ملک کا سب سے بڑا صنعتی مرکز ہے۔ سب سے بڑا تجارتی مرکز ہے۔ تاہم اس کے باوجود ظلم کی ایک تاریخ کراچی کے ساتھ ساتھ چل رہی ہے۔ ایک وقت تھا کہ کراچی ملک کا دارالحکومت تھا اور کیوں نہ ہوتا کراچی ہر اعتبار سے اس کا مستحق تھا…

مزید پڑھئے

پاکستان آزادی کے 75سال بعد کتنا آزاد ہے؟

ہمارے معاشرے کو دنیا کا آزاد ترین معاشرہ ہونا چاہیے تھا، مگر ہم بحیثیت ایک ریاست اور بحیثیت ایک معاشرے کے، سیکڑوں قسم کی غلامیوں میں مبتلا ہیں۔ پاکستان کسی نظریاتی یا تہذیبی خلا میں تخلیق نہیں ہوا تھا۔ پاکستان دو قومی نظریے کا حاصل تھا۔ دو قومی نظریہ اسلام ہے، اور اسلام کلمۂ طیبہ پہ کھڑا ہے۔ کلمۂ طیبہ اسلام کا اجمال ہے، اور باقی جو کچھ ہے اس اجمال کی تفصیل ہے۔ لیکن یہاں کہنے کی اصل بات یہ نہیں ہے، بلکہ یہ ہے کہ انسانیت کی تاریخ میں کلمۂ طیبہ سے زیادہ انقلابی اور آزادی بخش کلمے…

مزید پڑھئے