اسٹیبلشمنٹ کی ایم کیو ایم پرستی

کراچی میں ایم کیو ایم ہر اعتبار سے مرتی ہوئی تنظیم ہے۔ اس کا نظریہ پٹ چکا ہے۔ اس کا قائد مفرور ہے۔ اس کا ووٹ بینک سکڑ رہا ہے۔ اس کے نعرے مردہ ہوچکے ہیں۔ عوام ایم کیو ایم کے کسی دعوے پر اعتبار کے لیے تیار نہیں۔ ایم کیو ایم کی انتخابی کارکردگی یہ ہے کہ فاروق ستار قومی اسمبلی کا انتخاب لڑتے ہیں تو انہیں دو ہزار ووٹ ملتے ہیں۔ یہ کراچی کے لیے ہر اعتبار سے اچھی اطلاعات ہیں۔ مگر ہمیشہ کی طرح اس بار بھی اسٹیبلشمنٹ ایم کیو ایم کے تن ِ مردہ میں جان…

مزید پڑھئے

اسٹیبلشمنٹ کی ناکامی یا پاکستان کی ناکامی ؟

اسٹیبلشمنٹ نے ملک و قوم کو روحانی دیوالیہ پن، اخلاقی دیوالیہ پن، سیاسی دیوالیہ پن اور معاشی دیوالیہ پن کا بھی شکار کردیا ہے۔ کبھی پاکستان کی ہر چیز شاندار، بے مثال اور لاجواب تھی۔ پاکستان کا نظریہ شاندار، بے مثال اور لاجواب تھا۔ برصغیر کی ملّتِ اسلامیہ شاندار، بے مثال اور لاجواب تھی۔ پاکستان کی تہذیب شاندار، بے مثال اور لاجواب تھی۔ پاکستان کی تاریخ شاندار، بے مثال اور لاجواب تھی۔ قائداعظم کی صورت میں پاکستان کی قیادت شاندار، بے مثال اور لاجواب تھی۔ حفیظ جالندھری ایک پست مزاج انسان اور اوسط درجے سے کم صلاحیت رکھنے والے شاعر…

مزید پڑھئے

جمہوریت اور انسانی تاریخ

نظامِ حکمرانی کے زوال کے اسباب   افلاطون نے کہا ہے کہ سیاست کے مسئلے کا حل یہ ہے کہ یا تو فلسفی کو حکمران بنادو، یا حکمران کو فلسفی بنادو۔ مغربی فکر میں افلاطون کی یہ اہمیت ہے کہ وائٹ ہیڈ نے کہا ہے کہ سارا مغربی فلسفہ افلاطون کی فکر پر ایک حاشیے یا Foot Note کی حیثیت رکھتا ہے۔ بعض لوگ اس رائے کو مبالغہ آمیز کہتے ہیں۔ بالفرض اگر یہ رائے مبالغہ آمیز بھی ہے تو اس سے مغربی فکر میں افلاطون کی مرکزیت ظاہر ہے۔ مغربی فکر میں اتنی مرکزیت کی حامل شخصیت نے ریاست…

مزید پڑھئے

قابل نفرت محبت

غلط یا صحیح لیکن انسان کی ایک تعریف یہ ہے کہ انسان بنیادی طور پر جذبات کے جال کا نام ہے۔ جذبات کے اس جال کا تانا بانا مختلف جذبات سے مل کر بنا ہے۔ ان میں کچھ جذبے پسندیدہ ہیں اور کچھ ناپسندیدہ۔ کچھ خوب صورت ہیں اور کچھ بدصورت۔ مثال کے طور پر نفرت کو ایک ناپسندیدہ اور بدصورت جذبہ اور محبت کو ایک پسندیدہ اور خوب صورت جذبہ سمجھا جاتا ہے۔ جذبات کے بارے میں یہ رویہ کسی خاص قوم یا علاقے کا نہیں بلکہ اقوامِ عالم اور دنیا کے تمام علاقوں کا ہے یعنی انسان کی…

مزید پڑھئے

اسلام و سیرت طیبہؐ کا خود ساختہ تصور اور اصل حقیقت

اسلام اور حقیقت محمدیؐ راز نہیں۔ ہمارے پاس قرآن موجود ہے۔ صحیح احادیث کے مجموعے موجود ہیں۔ مستند سیرت طیبہؐ موجود ہے۔ لیکن اس کے باوجود مغرب اور اس کے آلہ کار مسلم دنیا میں اسلام اور سیرت طیبہ کا خود ساختہ تصور پیش کرتے رہتے ہیں۔ اس کی ایک بڑی مثال سرسید ہیں۔ سرسید نے ایک جانب قرآن و حدیث کا انکار کیا اور دوسری جانب انہوں نے فرمایا کہ جہاد کا زمانہ گزر چکا ہے۔ ہمارا زمانہ قلم کا زمانہ ہے۔ چناں چہ اب جہاد بالسیف نہیں ہوگا۔ صرف جہاد بالقلم ہوگا۔ اس پر اقبال نے جہاد کے…

مزید پڑھئے

جمہوریت اور انسانی تاریخ

افلاطون نے کہا ہے کہ سیاست کے مسئلے کا حل یہ ہے کہ یا تو فلسفی کو حکمران بنادو، یا حکمران کو فلسفی بنادو۔ مغربی فکر میں افلاطون کی یہ اہمیت ہے کہ وائٹ ہیڈ نے کہا ہے کہ سارا مغربی فلسفہ افلاطون کی فکر پر ایک حاشیے یا Foot Note کی حیثیت رکھتا ہے۔ بعض لوگ اس رائے کو مبالغہ آمیز کہتے ہیں۔ بالفرض اگر یہ رائے مبالغہ آمیز بھی ہے تو اس سے مغربی فکر میں افلاطون کی مرکزیت ظاہر ہے۔ مغربی فکر میں اتنی مرکزیت کی حامل شخصیت نے ریاست اور سیاست کو چلانے کا طریقہ یہ…

مزید پڑھئے

اسٹیبلشمنٹ پرستی کی انتہا

پاکستان میں سیاست دانوں اور صحافیوں کی دو اقسام ہیں۔ ایک وہ جو اسٹیبلشمنٹ پرستی کے مرض میں حد سے زیادہ مبتلا ہیں اور ایک وہ جو اسٹیبلشمنٹ پرستی میں کم مبتلا ہیں۔ پاکستان کے کتنے ہی سیاست دان اور صحافی اپنی سیاسی اور صحافتی نماز کی نیت اس طرح کرتے ہیں۔ نیت کرتا ہوں میں دو رکعت سیاسی یا صحافتی کی۔ واسطے ذاتی خاندانی مفاد کے۔ منہ میرا جی ایچ کیو شریف کی طرف۔ اللہ اکبر۔ پاکستان میں اسٹیبلشمنٹ پر تنقید کرنے والے سیاست دان اور صحافی بھی موجود ہیں مگر انہیں ایک ہاتھ کی انگلیوں پر گنا جاسکتا…

مزید پڑھئے

قربتوں کے فاصلے

وہ ایک خوب صورت منظر تھا۔ ابدی سکون سے ٹوٹ کر گرے ہوئے کسی ریزے کی طرح‘ روح میں اتر جانے والا۔ وہ خواب نہیں حقیقت تھا۔ ایک زندہ حقیقت جو آنکھوں کے سامنے تھی۔ اسے جھٹلانا ممکن نہیں تھا۔ دیکھنے والا اسے دیکھتا ہی رہ گیا۔ خواہش دید کچھ کم ہوئی تو دیکھنے والا اس منظر کی جانب بڑھا تاکہ اس کا حصہ بن کر اس ابدی سکون سے اپنا حصہ حاصل کر سکے جو اس منظر سے چھلک رہا تھا۔ دیکھنے والے اور منظر کے درمیان کا فاصلہ لمحہ بہ لمحہ کم ہو رہا تھا۔ دونوں ایک دوسرے…

مزید پڑھئے

انسان، ماحول کا جبر اور حق پرستی

انسانوں کی عظیم اکثریت ماحول کے جبر کے تحت زندگی بسر کرتی ہے۔ انسانوں کے ماحول میں کفر ہوتا ہے تو انسان کافر ہوجاتے ہیں۔ انسانوں کے ماحول پر شرک کا غلبہ ہوتا ہے اور انسان مشرک ہوجاتے ہیں۔ انسان کے ماحول پر حق کا غلبہ ہوجاتا ہے تو انسان حق کو قبول کرلیتا ہے۔ ماحول کا جبر اتنی اہم چیز ہے کہ رسول اکرمؐ کی ایک حدیث مبارکہ کا مفہوم ہے کہ بچہ اپنے والدین کے زیر اثر ہوتا ہے، والدین عیسائی ہوتے ہیں تو بچہ عیسائی ہوجاتا ہے، والدین یہودی ہوتے ہیں تو بچہ یہودیت اختیار کرلیتا ہے،…

مزید پڑھئے