جدید ذرائع ابلاغ کی طاقت کا راز

ہماری دنیا ذرائع ابلاغ کی دنیا ہے۔ اس دنیا میں ذرائع ابلاغ کی طاقت اتنی بڑھ گئی ہے کہ کبھی ذرائع ابلاغ زندگی کا حصہ تھے مگر آج ایسا محسوس ہوتا ہے کہ زندگی ذرائع ابلاغ کا حصہ بن گئی ہے۔ الٹی گنگا بہنا کبھی ایک محاورہ تھا مگر زندگی اور ذرائع ابلاغ کے تعلق میں یہ محاورہ ایک حقیقت بن گیا ہے۔ یہ ایک انتہائی ہولناک صورتِ حال ہے اور اس کا تقاضا یہ ہے کہ ذرائع ابلاغ کی قوت، ان کی کشش اور ان کے اثرات کو جتنے زاویوں سے ممکن ہو، دیکھا اور سمجھا جائے تاکہ ہم…

مزید پڑھئے

مغرب کی ہیبت میں مبتلا لوگوں کی خدمت میں

مسلم دنیا میں کروڑوں مسلمان ایسے ہیں جو خدا سے اتنا مرعوب نہیں ہیں جتنا مغرب سے مرعوب ہیں۔ انسان کی زندگی میں خدا کی ہیبت نظر نہیں آتی، البتہ ان کی سیکڑوں باتوں سے مغرب کی ہیبت ٹپکتی نظر آتی ہے۔ اس تناظر میں دیکھا جائے تو کروڑوں مسلمانوں نے مغرب کو اپنا خدا بنایا ہوا ہے۔ برصغیر میں مغرب کو خدا بنانے کے عمل کا آغاز سرسید سے ہوا۔ سرسید نے قرآن کا انکار کیا ہے۔ حدیث کو مسترد کیا۔ اجماع پر خط تنسیخ پھیرا۔ تفسیر کی تیرہ سو سالہ تاریخ کو ناقابل اعتبار قرار دے دیا مگر…

مزید پڑھئے

ہماری مذہبیت ہمیں کیوں تبدیل نہیں کرپارہی؟

کسی مسلمان کے لیے اس سے زیادہ خوش بختی کی بات کیا ہوسکتی ہے کہ وہ سچا اور پکا مذہبی انسان بن جائے۔ وہ جو کچھ سوچے مذہب کی روشنی میں سوچے، وہ جو کچھ دیکھے مذہب کے حوالے سے دیکھے، وہ جو کچھ کرے مذہب کے دائرے میں رہتے ہوئے کرے۔ لیکن کیا مذہب صرف کسی ظاہری وضع قطع کا نام ہے؟ کیا مذہب اور اس کی اصل روح صرف وہی ہے جو میں سمجھتا ہوں؟ یہ سوالات اہم ہیں اور ان کا مسلمانوں اور خاص طور پر ہمارے معاشرے کی مجموعی صورتِ حال سے بہت گہرا تعلق ہے۔…

مزید پڑھئے

خاتون خانہ کے تصور کی تذلیل

اکبرالٰہ آبادی نے کہا ہے۔ تعلیم لڑکیوں کی ضروری تو ہے مگر خاتون خانہ ہوں وہ سبھا کی پری نہ ہوں اکبر کا یہ شعر اس دور کی یادگار ہے جب برصغیر میں مغربی تہذیب کے زیر اثر لڑکیوں کو جدید تعلیم دلانے کا مطالبہ سامنے آگیا تھا۔ اکبر نے لڑکیوں کو جدید تعلیم دلانے کی حمایت کی مگر صاف کہا کہ ہماری تہذیب ’’خاتون خانہ‘‘ کی تہذیب ہے سبھاکی پری یا ’’محفل کی رونق‘‘ کی تہذیب نہیں ہے۔ چناں چہ لڑکیاں تعلیم ضرور حاصل کریں مگر وہ گھروں کو رونق بخشیں، محفلوں کو نہیں۔ سرسید برصغیر میں جدیدیت کے…

مزید پڑھئے

مسلم معاشروں کی سماجیات کا تحفظ کیسے کیا جائے؟

اگرچہ 1857ء کی جنگ آزادی میں ہندو بھی شامل تھے لیکن یہ جنگ اپنی اصل میں مسلمانوں کی جنگ تھی۔ اس جنگ کی علامتی اہمیت غیر معمولی تھی۔ لیکن اس جنگ میں مسلمانوں کو بہرحال شکست ہوگئی۔ تاہم 1857ء کی جنگِ آزادی کی شکست صرف ’’عسکری شکست‘‘ تھی، اور یہ صرف برصغیر کا معاملہ نہیں تھا، مسلم دنیا میں یورپی طاقتوں کا تسلط ابتدائی مرحلے میں صرف ایک عسکری غلبہ تھا۔ اسی غلبے نے مسلم دنیا میں ردعمل کی دو صورتیں پیدا کیں۔ پہلی صورت یہ پیدا ہوئی کہ مذہبی طبقے نے مغرب کو یکسر مسترد کردیا اور وہ اس…

مزید پڑھئے

ایک ایب نارمل کالم نگار کیسا ہوتا ہے؟

کیا آپ نے کبھی غور کیا کہ ایک ایب نارمل کالم نگار کیسا ہوتا ہے؟ کیا اس کے چہرے پر تین آنکھیں اور اس کے چار کان ہوتے ہیں؟ کیا اس کی مونچھیں لمبی اور ڈاڑھی طویل ہوتی ہے؟ کیا اس کے ماتھے پر گینڈے کی طرح ایک سینگ ہوتا ہے؟ کیا وہ سر کے درمیان سے مانگ نکالتا ہے؟ کیا وہ کلین شیو ہوتا ہے؟ کیا اس کا نام یے سے شروع ہوتا ہے؟ جانے دیجیے آپ ان چکروں میں کہاں پڑیں گے۔ ہم آپ کو ایب نارمل کالم نگار کی پہچان کا آسان طریقہ بتائے دیتے ہیں۔ روزنامہ…

مزید پڑھئے

مغرب جنس زدہ کیوں ہے؟

مغربی دنیا میں جنسی انحرافات کے رجحانات کو بالعموم مذہب اور اخلاق کے تناظر میں دیکھا جاتا ہے، اور انہیں مذہب اور اخلاق سے دوری کا نتیجہ سمجھا جاتا ہے۔ یہ رائے غلط نہیں، البتہ سرسری یا Simplistic بہت ہے۔ یہ ٹھیک ہے کہ انسان مذہب اور اخلاق سے دور ہوکر ہی مختلف انحرافات کا شکار ہوتا ہے، لیکن یہ سوال اپنی جگہ اہمیت کا حامل ہے کہ انسان مذہب اور اخلاق سے دور ہوکر ایسی کن قوتوں یا رجحانات کا اسیر ہوجاتا ہے جو اسے انحرافات کی دلدل میں پھنساکر رکھ دیتے ہیں؟ مذہبی کائنات ایک ’’خدا مرکز‘‘ کائنات…

مزید پڑھئے

نظریہ ٔ پاکستان اور سیکولر عناصر

یہ آج سے کوئی بیس سال پہلے کی بات ہے ہمارے دوست اور جامعہ کراچی کے شعبہ انگریزی کے استاد طیب زیدی کا فون آیا۔ انہوں نے بتایا کہ اردو کی سب سے بڑی ناول نگار قرۃ العین کراچی آئی ہوئی ہیں اور ان کے ایک عزیز کے ہاں ٹھیری ہوئی ہیں۔ انہوں نے پوچھا کہ کیا آپ ان سے ملنا چاہیں گے۔ ہم نے کہا بھائی قرۃ العین کو پڑھتے ہوئے ایک عمر ہوگئی ہے اور ہم جن لوگوں سے ملنے کے تمنائی ہیں ان میں سے ایک نام قرۃ العین حیدر بھی ہیں۔ طیب نے بتایا کہ قرۃ…

مزید پڑھئے

اقبال اور پاکستان

پاکستان اقبال کا خواب ہے۔ اس خواب کی عظمت یہ ہے کہ محمد علی جناح نے اس خواب کو تعبیر دی، اور محمد علی جناح سے قائداعظم بن گئے۔ لیکن قائداعظم کے بعد سے جنرل پرویزمشرف تک، اور جنرل پرویز سے عمران خان تک جو لوگ اقتدار میں آئے انھوں نے شعوری یا لاشعوری طور پر اقبال کے خواب کو ’’خواب و خیال‘‘ بنانے کے سوا کچھ نہیں کیا۔ کون سی لایعنی بحث ہے جو پاکستان میں نہیں اٹھی! اور سب سے فضول بحث تو پاکستان کی بنیاد کے بارے میں ہے۔ کسی کو تحریکِ پاکستان کی پشت پر صرف…

مزید پڑھئے

ندیم ایف پراچہ کے فکری مغالطے

ندیم ایف پراچہ ان کالم نگاروں میں سے ایک ہیں جنہیں مغرب میں خوبی اور اسلام میں خرابی کے سوا کچھ نظر نہیں آتا۔ ان کا بس چلے تو وہ ایک ایک مسلمان کو مغرب کا پجاری بنادیں۔ ندیم ایف پراچہ کا ایک آرٹ یہ ہے کہ وہ فکری مغالطے پیدا کرنے میں ماہر ہیں۔ ان کے حالیہ کالم Modern Misgiving میں فکری مغالطوں کا دریا بہہ رہا ہے۔ مثلاً انہوں نے لکھا ہے کہ مسلم معاشروں میں جدیدیت یا Modernity کی تنقید مابعد جدیدیت یا Post Modernism سے ماخوذ ہے۔ یعنی یہ تنقید ’’original‘‘ نہیں ہے۔ ان کے بقول…

مزید پڑھئے