پی ڈی ایم کی شرمناک سیاسی ناکامی

پی ڈی ایم کے تضادات اس سوال کو اہم بنا رہے ہیں کہ پی ڈی ایم میں اتنے اختلافات تھے تو اس نے عمران خان کے خلاف اتنے طمطراق سے مہم کیوں چلائی؟ پی ڈی ایم نے عمران خان اور ان کی حکومت کے خلاف ’’سیاسی جہاد‘‘ کا اعلان کیا تھا تو پی ڈی ایم کی قیادت کی حالت اس شعر کے مصداق تھی:۔ ہم بدلتے ہیں رُخ ہوائوں کا آئے دنیا ہمارے ساتھ چلے مگر پی ڈی ایم دو ڈھائی ماہ ہی میں ’’بوڑھی‘‘ ہوگئی ہے، اور اب اس کا حال اِس شعر جیسا ہے:۔ ارادے باندھتا ہوں، سوچتا…

مزید پڑھئے

اسلام پسندوں کی کم نظری؟

روزنامہ ڈان کے کالم نگار ندیم ایف پراچہ اسلام، اسلامی تہذیب، اسلامی تاریخ اور اسلام پسند مفکرین کے راسخ العقیدہ دشمنوں میں سے ہیں۔ انہیں ان تمام چیزوں سے دلی نفرت ہے اور یہ نفرت ان کے کالموں میں اُبل اُبل کر اپنا اظہار کرتی ہے۔ ان کا 3 جنوری 2021ء کا کالم The Islamist Myopia یا اسلام پسندوں کی کم نظری اس کی تازہ ترین مثال ہے۔ اس کالم میں ندیم ایف پراچہ نے اسلام اور اسلام پسندوں پر اپنے تئیں شدید حملے کیے ہیں۔ مثلاً ایک بات انہوں نے یہ کہی ہے کہ جدیدیت کے چیلنج کا جواب…

مزید پڑھئے

انگریزی اور غلامی کا تجربہ

بدزبانی کے تلوار اور گولی کے طور پر بروئے کار آنے کا تجربہ تو عام ہے لیکن زبان کو تلوار اور گولی کی طرح استعمال ہوتے ہوئے کم ہی دیکھا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسلام آباد میں ہونے والے اس واقعے کو کافی ’’شہرت‘‘ حاصل ہوئی جس میں ایک ریستوران کی مالک خاتون نے انگریزی کو تلوار اور گولی کی طرح استعمال کیا۔ اصل میں ہوا یہ کہ ریستوران کی مالک خاتون نے اپنے مینیجر کو ہدف بناتے ہوئے فرمایا کہ انہیں ہمارے یہاں کام کرتے ہوئے 9 سال ہوگئے ہیں مگر اس کے باوجود انہیں ابھی تک…

مزید پڑھئے

5 فروری یوم یکجہتی کشمیر

کیا کشمیر جہاد کے بغیر آزاد ہوسکتا ہے؟ پاکستانی حکمرانوں کی کمزوریوں کی تاریخ یہ پاکستان کی قومی زندگی کا ایک اہم اور بڑا سوال ہے کہ کیا کشمیر جہاد اور مزاحمت کے بغیر آزاد ہوسکتا ہے؟ اس چھوٹے سے سوال کا جواب ایک تفصیل میں ہے۔ قرآن مسلمانوں سے کہتا ہے کہ تم ان مظلوم مسلمانوں کی مدد کیوں نہیں کرتے جو مشکل سے دوچار ہیں۔ قرآن کہتا ہے کہ تم ہر حال میں اپنے مظلوم بھائیوں کی مدد کے لیے نکلو۔ یہی وجہ ہے کہ ایک بار قائداعظم نے کہا تھا کہ اگر بھارت نے اپنی مسلم اقلیت…

مزید پڑھئے

معاشرے میں مطالعے کا قحط

سوال یہ ہے کہ اس قحط سے نجات کیسے حاصل کی جاسکتی ہے قحط پڑتا ہے تو لاکھوں لوگ بھوک سے مر جاتے ہیں اور قحط کی خبر ہر اعتبار سے عالمگیر ہوجاتی ہے۔ اس کی وجہ ظاہر ہے۔ قحط ایک انتہائی غیر معمولی صورتِ حال ہے اور بھوک سے لاکھوں افراد کا ہلاک ہوجانا دل دہلانے والا واقعہ ہے۔ لیکن پوری دنیا بالخصوص پاکستان میں مطالعے کا قحط پڑگیا ہے اور اس سے ہر سال لاکھوں افراد روحانی‘ ذہنی‘ نفسیاتی اور جذباتی موت کا شکار ہورہے ہیں لیکن یہ صورت ِحال ابھی تک اخبارات میں ایک کالم کی خبر…

مزید پڑھئے

درسِ قرآن پر سیکولر عناصر کا ماتم

اسلام جب بھی کہیں چھوٹی بڑی مشکل میں ہوتا ہے ہمیں اکبر الٰہ آبادی کا کوئی نہ کوئی شعر یاد آجاتا ہے۔ مثلاً انگریزی اخبار دی نیوز میں طاہر کامران کا مضمون Unpalatable Reality پڑھ کر ہمیں اکبر کا یہ شعر یاد آگیا۔ رقیبوں نے رپٹ لکھوائی ہے جاجا کے تھانے میں کہ اکبر نام لیتا ہے خدا کا اس زمانے میں طاہر کامران کا مضمون کیا ہے اسلام کے خلاف ایک اچھی خاصی ایف آئی آر ہے۔ اس ایف آئی آر کے مندرجات دل دہلا دینے والے ہیں۔ طاہر کامران لکھتے ہیں۔ ’’پنجاب کے تمام اعلیٰ تعلیمی اداروں میں…

مزید پڑھئے

پاکستان اور تعصبات کا کھیل

اسلامی جمہوریہ پاکستان میں لسانی، صوبائی، فرقہ ورانہ یا مسلکی تعصب کا کھیل کھیلنا ایسے ہی ہے جیسے کوئی شخص مسجد میں شراب کی دکان کھول لے۔ پاکستان اسلام کے نام پر وجود میں آیا ہے اور اسلام میں کسی تعصب کے لیے کوئی گنجائش نہیں ہے۔ مگر بدقسمتی سے پاکستان میں عرصہ دراز سے تعصبات کا کھیل جاری ہے۔ کسی کو اپنی ’’پنجابیت‘‘ عزیز ہے۔ کوئی اپنی ’’مہاجریت‘‘ پر فدا ہے۔ کوئی اپنی ’’سندھیت‘‘ کے عشق میں مبتلا ہے۔ کوئی اپنی ’’پشتونیت‘‘ پر نازاں ہے۔ کوئی اپنی ’’بلوچیت‘‘ پر اِتراتا ہے۔ زبانوں، فرقوں، مسلکوں، ذاتوں اور برادریوں کے تعصبات…

مزید پڑھئے

لاپتا اسلامی جمہوریہ پاکستان

اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ جو ظلم اور جو جبر اعلیٰ عدالتوں کے ججوں کو ’’انقلابی گفتگو‘‘ پر مائل کررہا ہے وہ ظلم اور وہ جبر عوام میں کیسے جذبات پیدا کررہا ہوگا؟ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں جبر کا یہ عالم ہے کہ لاپتا افراد کے مسئلے پر ہماری اعلیٰ عدالتوں کے جج بھی ’’انقلابیوں‘‘ کی طرح کلام کرنے لگے ہیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جناب محسن اختر کیانی نے لاپتا شہری عمر عبداللہ کی عدم بازیابی پر ریمارکس دیتے ہوئے کیا فرمایا انہی کے الفاظ میں ملاحظہ فرمایئے۔ جسٹس صاحب نے کہا: ’’لوگ ہتھیار اٹھالیں گے۔ نظام…

مزید پڑھئے

زبان اور انسانی زندگی

سلیم احمد نے کہا ہے کہ انگریزوں کی آمد سے پہلے ہماری تہذیب ایک وحدت تھی، ایک اکائی تھی، مگر انگریزوں کی آمد کے بعد ہماری تہذیب دونیم ہوگئی۔ یعنی ہمارا شعور دو حصوں میں بٹ گیا۔ ہم صدیوں سے ہند اسلامی تہذیب کا حصہ تھے اور اسی سے وابستہ رہنا چاہتے تھے، مگر انگریزوں کی لائی ہوئی تہذیب کی کشش ہمیں متاثر کررہی تھی اور ہم اس کے ساتھ بھی ایک گہرا رشتہ استوار کرنا چاہتے تھے۔ اس کے نتیجے میں ہمارے انفرادی اور اجتماعی شعور میں ایک کشمکش برپا ہوگئی۔ اس کشمکش کا پہلا اظہار سرسید کے یہاں…

مزید پڑھئے

یاسر پیرزادہ اور توہینِ مذہب

یاسر پیرزادہ کے کالموں میں مذہب کی توہین اتنے تواتر سے رونما ہورہی ہے کہ مذہب کی توہین یاسر پیرزادہ کا ’’مشغلہ‘‘ نظر آنے لگی ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ یاسر پیرزادہ ہمیشہ یہ کام شعوری طور پر کرتے ہیں۔ بسا اوقات وہ لاشعوری طور پر بھی توہین مذہب کے مرتکب ہوجاتے ہیں۔ یعنی مذہب کی توہین یاسر پیرزادہ کو اتنی پسند ہے کہ وہ ان کے شعور اور لاشعور دونوں پر چھائی ہوئی ہے۔ اس سلسلے میں ان کا کالم ’’الف، ایکس اور میں‘‘ ایک مثال کی حیثیت رکھتا ہے۔ دل تو چاہ رہا ہے کہ یہ پورا کالم…

مزید پڑھئے