ایماں مجھے روکے ہے تو کھینچے ہے مجھے کفر

سلیم احمد نے کہیں لکھا ہے کہ برصغیر میں انگریزوں کی آمد سے قبل ہماری تہذیب ایک وحدت تھی مگر انگریزوں کی آمد کے بعد یہ تہذیب دو نیم یا دو ٹکڑے ہوگئی۔ اس بات کے معنی یہ ہیں کہ مشرف بہ مغرب ہونے سے قبل ہماری انفرادی اور اجتماعی شخصیت کا ایک ہی مرکز تھا۔ اسلام۔ مگر مغرب کے اثرات کی وجہ سے ہماری انفرادی اور اجتماعی شخصیت دو مراکز کا رزمیہ بن گئی۔ ان میں سے ایک مرکز اسلام اور اسلامی تہذیب ہے اور دوسرا مرکز مغرب یا مغربی تہذیب ہے۔ نفسیاتی اعتبار سے یہ ایک split personality…

مزید پڑھئے

عشق

محبت زندگی اور کائنات کی سب سے بڑی قوت اور اس کا سب سے بڑا جمال ہے۔ محبت کی قوت اور جمال کو ظاہر کرنے کے لیے میر تقی میر نے کہا ہے۔ محبت نے ظلمت سے کاڑھا ہے نور نہ ہوتی محبت نہ ہوتا ظہور میر کہہ رہے ہیں کہ خالق کائنات کو مخلوق سے جو محبت ہے اس کی قوت نے کائنات کی ہر چیز کو عدم کے اندھیرے سے وجود کی روشنی میں لا کر دکھایا ہے۔ محبت نہ ہوتی تو کسی بھی چیز کا ظہور نہ ہوتا۔ بعض لوگوں کا خیال ہے میر کی شاعری اقبال…

مزید پڑھئے

معاشرے میں کرداری نمونوں کا بحران

اسلامی تاریخ اور اسلامی معاشرے کے طویل سفر میں کرداری نمونوں یا رول ماڈلز نے مرکزی کردار ادا کیا ہے۔ ان کرداری نمونوں میں علما، اساتذہ اور صحافیوں کا کردار بنیادی ہے۔ انسانی معاشروں میں کرداری نمونوں کی اہمیت یہ ہے کہ کرداری نمونے کردار سازی کے عمل میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔ بلاشبہ انسان فکر سے بھی متاثر ہوتا ہے لیکن اگر فکر مجسم عمل بن کر سامنے آجائے تو اس کا اثر ہزار گنا بڑھ جاتا ہے۔ رسول اکرمؐ اور صحابہ کرام کی سیرتوں کا سب سے بڑا اثر اس لیے مرتب ہوا کہ ان پاک سیرتوں…

مزید پڑھئے

پاکستان کے حکمران طبقے سے کچھ بھی نہیں سنبھلتا

ریاست ماں کی طرح ہوتی ہے جب تک قائداعظم زندہ تھے ریاست کی ماں کی طرح تھی۔ صرف پاکستانیوں کے لیے نہیں پوری امت مسلمہ کے لیے۔ اس کی ایک مثال یہ ہے کہ قائداعظم نے بھارت کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر اس نے اپنی مسلم اقلیت کے ساتھ ظلم کیا تو پاکستان خاموش نہیں رہے گا بلکہ ہندوستان میں مداخلت کرے گا۔ ظاہر ہے کہ مداخلت بیانات کے ذریعے نہیں ہوتی۔ مداخلت فوجی طریقے سے ہوتی ہے۔ قائداعظم کے دل میں صرف بھارت کے مسلمانوں کا درد نہیں تھا۔ ان کا دل فلسطین کے مسلمانوں کے…

مزید پڑھئے

غربت اور اس کی ہولناکیاں

دنیا کے منظرنامے پر ایک نظر ڈالنے ہی سے معلوم ہوجاتا ہے کہ وسائل سے محروم افراد کی کوئی آواز ہے نہ کوئی پکار ہے۔ ہماری دنیا کو علم کی دنیا کہا جاتا ہے، شعور کی دنیا کہا جاتا ہے، سائنس اور ٹیکنالوجی کی دنیا کہا جاتا ہے۔ سب سے بڑھ کر ’’ترقی‘‘ کی دنیا کہا جاتا ہے۔ صنعتی انقلاب کو آئے دو صدیاں ہوگئی ہیں۔ امریکہ اور یورپ کی ترقی نے ترقی کو ایک مذہب بنا دیا ہے۔ امریکہ اور یورپ عالمی جی ڈی پی کا 42 فیصد پیدا کررہے ہیں۔ دنیا کے ارب پتیوں کے پاس 4 ارب…

مزید پڑھئے

عہد حاضر اور سیرت طیبہ ﷺکے انقلابی پہلو

رسالت کی تاریخ میں ہر نبی کی تاریخ انسانیت کے کمال اور انسانیت کے جمال کی تاریخ ہے‘ لیکن رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ گرامی کمال کے کمال اور جمال کے جمال کی تاریخ ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نبوت و رسالت کی تاریخ کا خلاصہ بھی ہیں اور اس پر اضافہ بھی ہیں۔ یعنی ایک لاکھ 24 ہزار انبیاءاور مرسلین کو جو کمالات حاصل ہوئے وہ سب رسول اکرم کو حاصل تھے‘ اور جو کمالات تمام انبیاءو مرسلین کو حاصل نہیں ہوسکے وہ بھی رسول اکرم کو فراہم…

مزید پڑھئے

کیا امریکا کی غلامی کا کوئی متبادل نہیں؟

امریکا ہمارے زمانے کی ایک غالب قوت ہے۔ اس کا غلبہ عالمگیر ہے۔ دنیا کے کتنے ملک ہیں جن کی سیاست امریکا مرکز ہے، دنیا کے درجنوں ملک ہیں جن کی معیشت امریکا کی مٹھی میں ہے، کسی اور کیا یورپ جیسی طاقت کا دفاع امریکا کے ہاتھ میں ہے۔ آج امریکا یورپ کے سر سے اپنے دفاع کی چھتری اٹھالے تو یورپ کا کوئی پرسان حال نہیں ہوگا۔ امریکا کے اس غلبے کے کئی ہولناک نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ اس کا ایک نتیجہ یہ ہے کہ دنیا کے بہت سے ملک امریکا کے غلام ہیں۔ غلامی کی کئی صورتیں…

مزید پڑھئے

بلدیاتی انتخابات کا التوا

کراچی کے خلاف اسٹیبلشمنٹ اور اس کے سہولت کاروں کی سازش ایک مغربی دانش ور کا قول ہے کہ جھوٹ کی تین قسمیں ہیں: جھوٹ، سفید جھوٹ اور اعداد و شمار۔ لیکن کراچی میں اسٹیبلشمنٹ اور اس کے سہولت کاروں نے اس فقرے میں ایک ترمیم کر ڈالی ہے۔ اب یہ فقرہ اس طرح ہے: ’’جھوٹ کی تین قسمیں ہیں: جھوٹ، سفید جھوٹ اور بارش‘‘۔ یہ اس فقرے کی نظری صورتِ حال ہے۔ اس فقرے کی عملی صورتِ حال یہ ہے کہ الیکشن کمیشن نے ایک بار پھر بارش کے اندیشے کو بنیاد بناکر کراچی میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کردیے…

مزید پڑھئے

جنرل ضیا الحق اور جنرل اختر کے بارے میں بروس ریڈل کا تجزیہ

بروس ریڈل 30 سال تک امریکی سی آئی اے کے ایجنٹ رہے ہیں۔ لیکن ان کی اہمیت صرف یہی نہیں ہے۔ وہ بروکنگس انسٹی ٹیوشن کے سینئر فیلو اور اس کے ڈائریکٹر رہے ہیں۔ جنوبی ایشیا اور مشرقی وسطیٰ کے امور پر ان کی گہری نظر ہے۔ چناں چہ وہ چار امریکی صدور کے زمانے میں ان علاقوں کے لیے امریکی صدور کے مشیر رہے ہیں۔ 2009ء میں صدر اوباما نے انہیں افغانستان اور پاکستان کے Strategic Review کا چیئرمین تعینات کیا تھا۔ بروس ریڈل کی کتاب ’’What We Won! America’s Secret War in Afghanistan‘‘ اپنے موضوع پر اہم تصنیف…

مزید پڑھئے