پاکستان کے حکمرانوں کا تصور قوم کیا ہے؟

اسلام کا تصورِ انسان بے مثال ہے، اسلام کا انسان اشرف المخلوقات ہے، زمین پر اللہ تعالیٰ کا نائب ہے، اس کی جان کی حرمت کعبے سے بڑھ کر ہے، وہ کائناتِ اکبر ہے، وہ اللہ کا ہاتھ ہے، وہ اللہ کے نور سے دیکھتا ہے، اس کی نظر میں خدا اور اس کی رضا کے سوا ہر چیز ہیچ ہے۔ ان تصورات کا اثر ہماری شاعری پر بھی پڑا ہے۔ میرؔ نے کہا ہے: مت سہل ہمیں جانو پھرتا ہے فلک برسوں تب خاک کے پردے سے انسان نکلتے ہیں ذوقؔ نے فرمایا ہے: بشر جو اس تیرہ خاک…

مزید پڑھئے

غزل

ہر ایک دل کے لیے ریگزار ہے دنیا عزیز راہ نہیں ہے غبار ہے دنیا دکھا چکا ہے مجھے میرے دل کا آئینہ نگارِ مرگ کا سولہ سنگھار ہے دنیا محاصرہ ہے اَنا کا، ہوس کا، پستی کا نہ جانے کس نے کہا ہے حصار ہے دنیا نگاہ ہو تو خزاں ہی خزاں ہے چاروں طرف نظر نہ ہو تو چمن ہے بہار ہے دنیا کسے خبر ہے یہاں زندگی کے دھوکے میں ہر اک بشر کو اجل کی پکار ہے دنیا ہر اک مقام سے اس کا جدا تعلق ہے بدن پہ پھول ہے اور دل میں خار ہے…

مزید پڑھئے

سیاست کا عالمگیر بحران

اہلِ پاکستان کا خیال ہے کہ صرف پاکستان کی سیاست بحران کا شکار ہے۔ ایسا نہیں ہے، سیاست کا بحران عالمگیر ہے۔ مغرب کے دانش ور پاکستان کو ’’بنانا ری پبلک‘‘ کہتے ہیں اور اُن کا خیال ہے کہ امریکہ دنیا کی سب سے مضبوط جمہوریت ہے۔ مگر سیاست کی خرابی اور بحران کے حوالے سے پاکستان اور امریکہ میں کوئی فرق نہیں۔ اس کی ایک مثال یہ ہے کہ میاں نوازشریف اپنی نااہلی اور بدعنوانی کی وجہ سے کوچۂ اقتدار سے نکالے گئے تو انہوں نے ’’مجھے کیوں نکالا‘‘ کا نعرہ فضا میں بلند کردیا۔ اس نعرے کے ذریعے…

مزید پڑھئے

انسانی تاریخ میں علم اور سیاست کا تعلق

انسانی تاریخ میں علم اور سیاست کا تعلق اتنا گہرا ہے کہ علم کے بغیر سیاست کا تصورہی نہیں کیا جا سکتا۔ مذاہب عالم کی تاریخ میں اللہ تعالیٰ نے یا تو نبوت اور حکمرانی کو یکجا کیا ہے جیسے حضرت دائودؑ، حضرت سلیمانؑ، حضرت یوسفؑ، اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صورت میں یا پھر اللہ تعالیٰ نے سیاست کو تقویٰ اور علم کی فضیلتوں کے تابع کیا ہے جیسا کہ خلفائے راشدین کی مثالوں سے ظاہر اور ثابت ہے۔ یہ صرف اسلام کا معاملہ نہیں دیگر مذاہب میں بھی یہ روایت موجود رہی ہے۔ اسلام اللہ…

مزید پڑھئے

طوفانی سیاست کا آغاز؟

سلیم احمد نے کہا تھا؎ دیوتا بننے کی حسرت میں معلق ہو گئے اب ذرا نیچے اترئیے آدمی بن جائیے اسی شعر کا عمران خان کی سیاست سے ایک گہرا تعلق ہے۔ ایک وقت تھا کہ عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی سیاست کے خلاف تھے مگر پھر انہوں نے “نظریہ ضرورت” کے تحت اسٹیبلشمنٹ کی سیاست کی۔ وہ Electables اور سرمائے کی سیاست کے خلاف تھے مگر انہوں نے حالیہ انٹرویو دیتے ہوئے صاف کہا کہ Electables اور سرمائے کے بغیر انتخابات میں کامیابی حاصل نہیں کی جا سکی۔ اور بلاشبہ ان کی انتخابی کامیابی میں ان دونوں عناصر کا بنیادی کردار ہے۔…

مزید پڑھئے

پاکستان نظریاتی جدوجہد اور جماعت اسلامی

ہر زمانے کے انسان کے سامنے ایک ہی سوال ہوتا ہے: زندگی اور دنیا کیسی ہے اور اسے کیسا ہونا چاہیے؟ جو لوگ حق و باطل، صحیح و غلط اور خیر و شر کا کوئی تصور ہی نہیں رکھتے وہ ہر زمانے میں زندگی اور دنیا کو اسی طرح قبول کرلیتے ہیں جیسی کہ کسی زمانے میں زندگی یا دنیا ہوتی ہے۔ اگر دنیا میں کفر غالب ہوتا ہے تو وہ خود کو کفر سے ہم آہنگ کرلیتے ہیں، اگر دنیا میں شرک غالب اور رائج ہوتا ہے تو وہ اس کے آگے سرِِ تسلیم خم کردیتے ہیں۔ البتہ جو…

مزید پڑھئے

اسلامی معاشرے میں حکومت کی بنیادیں

انسانی تاریخ میں حکومت کا تجربہ بحیثیت مجموعی طاقت کا تجربہ ہے۔ یعنی انسانوں نے انسانوں پر طاقت کے ذریعے حکومت کی ہے۔ یہ اور بات کہ تاریخ کے مختلف ادوار میں طاقت کے ذریعے حکومت کے تجربے کو ایسے نام دیے گئے جو طاقت کے غلبے پر پردہ ڈال سکیں۔ لیکن طاقت کی نفسیات یہ ہے کہ وہ پردے میں رہنا پسند نہیں کرتی، چنانچہ تاریخ میں طاقت کے تماشے ہمیشہ ظاہر ہوکر رہے ہیں۔ ہندوازم میں ذات پات کا نظام اپنی اصل میں روحانی یا نفسیاتی تھا۔ ہندوازم میں برہمنیت کسی نسلی سلسلے کا نام نہیں تھا۔ مہا…

مزید پڑھئے

تہذیبوں کا تصادم اور برنارڈ لیوس

مغربی دنیا کے ممتاز مؤرخ اور مستشرق برنارڈ لیوس 19 مئی 2018ء کو انتقال کرگئے۔ ان کی عمر 102 سال تھی۔ مغرب میں مستشرقین کی روایت اپنی اصل میں اسلام دشمنی کی روایت ہے۔ مستشرقین کی عظیم اکثریت نے اسلام کی تفہیم کی کوششیں کیں، اس لیے نہیں کہ وہ اسلام کی عظمت، اس کی معنویت اور اس کے جلال و جمال سے آگاہ ہونا چاہتے تھے، بلکہ ان کی کوشش کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ اسلام کو سمجھو، تاکہ اسے تباہ یا کم از کم بدنام کرنے کی سبیل پیدا ہوسکے۔ برنارڈ لیوس کو اسلام اور مسلمانوں سے…

مزید پڑھئے

قوم کیا چاہتی ہے؟ فوجی آمریت یا سول آمریت؟

مولانا مود ودیؒ نے کہا تھا: بدترین جمہوریت بہترین آمریت سے بہتر ہے۔ مولانا نے جب یہ بات کہی تھی آمریت اور جمہوریت میں کچھ نہ کچھ فرق تھا، مگر ہمارے زمانے تک آتے آتے پاکستان کا یہ حال ہوگیا ہے کہ آمریت اور جمہوریت نعرے کی سطح پر مختلف نظر آتی ہیں مگر عملاً ان کے مابین کوئی فرق نہیں۔ آمریت وردی کا نام نہیں۔ آمریت ایک رویّے، ایک ذہنی سانچے اور ایک تناظر کا نام ہے۔ اس اعتبار سے دیکھا جائے تو پاکستان کے عوام کے سامنے آمریت اور جمہوریت میں سے کسی ایک کے انتخاب کا مسئلہ…

مزید پڑھئے

قیامِ پاکستان بیسویں صدی کا معجزہ

پاکستان اسلام کے معجزات میں سے ایک معجزہ ہے۔ تحریک ِپاکستان کے دوران کلمۂ طیبہ پورے برصغیر کی فضا میں گونج رہا تھا اور مسلمانوں کو ان کی تاریخ اور تہذیب سے مربوط کررہا تھا۔ مسلمانوں کو لگ رہا تھا کہ ان کی تاریخ اور تہذیب پاکستان کے عنوان سے ایک بار پھر نئی توانائی کے ساتھ زندہ ہونے والی ہے، ان کے صدیوں پرانے خواب پورے ہونے والے ہیں۔ لیکن معجزات کے منکر ہر زمانے میں موجود رہے ہیں۔ بیسویں اور اکیسویں صدی میں بھی معجزات کے منکرین موجود ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ قیام پاکستان کے مطالبے…

مزید پڑھئے