Articles

جنرل باجوہ کا الوداعی خطاب

پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے جی ایچ کیو میں یوم شہدا کی تقریب سے الوداعی خطاب کیا ہے۔ انہوں نے خطاب میں کہا کہ سیاست میں فوج کی مداخلت غیر آئینی ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ ہم نے گزشتہ سال فروری میں فیصلہ کرلیا تھا کہ فوج آئندہ سیاست میں مداخلت نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے اس فیصلے پر سختی سے کار بند ہیں۔ انہوں نے سیاسی جماعتوں سے کہا کہ وہ بھی اپنے رویے پر نظرثانی کریں۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں سے عدم مداخلت کے فیصلے کا خیر مقدم…

مزید پڑھئے

پاکستان میں کچھ بھی ممکن ہے

پاکستان دیو قامت قائداعظم نے بنایا تھا مگر اس پر نوازشریف، الطاف حسین اور آصف زرداری جیسے بالشتیے قابض ہوگئے۔ عمران خان نے سندھ کے نئے گورنر کامران ٹیسوری کو ’’مولا جٹ‘‘ قرار دیا ہے، ایسے آدمی سے کسی کام کی بات کی توقع رکھنا عبث ہے۔ مگر چند روز پیشتر کامران ٹیسوری نے کراچی کی ایک مجلس میں پاکستان کے بارے میں ایک بنیادی بات کہہ کر ہمیں حیران کردیا۔ کامران ٹیسوری نے فرمایا کہ ’’اگر آصف زرداری پاکستان کا صدر اور کامران ٹیسوری سندھ کا گورنر بن سکتا ہے تو پاکستان میں کچھ بھی ممکن ہے۔‘‘ دنیا کے…

مزید پڑھئے

اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی جماعتیں

یہ پاکستان کی بدقسمتی ہے کہ پاکستان کے اکثر بڑے سیاست دان فوجی اسٹیبلشمنٹ کے سیاسی کھیت میں کاشت ہوئے ہیں پاکستانی سیاست دان آٹے میں نمک کے برابر سچ بولتے ہیں اور اگر معاملہ ان کی جماعت کا ہو تو پھر وہ بدترین صورت میں بھی خاموش رہنا پسند کرتے ہیں۔ مگر پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر رضا ربانی نے کراچی میں ایک کتاب کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے سیاسی جماعتوں اور خود پیپلز پارٹی کے بارے میں سچ بولا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی سمیت ملک کی تمام سیاسی جماعت اقتدار میں آنے…

مزید پڑھئے

سیاست اور اخلاقیات کا بحران

ایک زمانہ تھا کہ سیاست کا تصوراخلاقیات کے بغیر کیا ہی نہیں جاسکتا تھا، اور ایک زمانہ یہ ہے کہ سیاست اور اخلاقیات کے درمیان تعلق تلاش کرنا دشوار ہے۔ یہاں تک کہ لوگ سیاست کو اخلاقیات کی نظر سے دیکھتے ہی نہیں۔ سیاست دان بدعنوانی میں ملوث ہوتے ہیں اور بدعنوانی کو ایک سیاسی یا سماجی مسئلہ سمجھا جاتا ہے، حالانکہ بدعنوانی اپنی اصل میں ایک اخلاقی مسئلہ ہے۔ حکمران طاقت کے بے جا استعمال کرتے ہیں اور دنیا طاقت کے غلط استعمال کو طاقت کی حرکیات کے تناظر میں دیکھتی ہے اور سمجھتی ہے کہ طاقت کا غلط…

مزید پڑھئے

انگریزی اور غلامی کا تجربہ

بدزبانی کے تلوار اور گولی کے طور پر بروئے کار آنے کا تجربہ تو عام ہے لیکن زبان کو تلوار اور گولی کی طرح استعمال ہوتے ہوئے کم ہی دیکھا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسلام آباد میں ہونے والے اس واقعے کو کافی ’’شہرت‘‘ حاصل ہوئی جس میں ایک ریستوران کی مالک خاتون نے انگریزی کو تلوار اور گولی کی طرح استعمال کیا۔ اصل میں ہوا یہ کہ ریستوران کی مالک خاتون نے اپنے منیجر کو ہدف بناتے ہوئے فرمایا کہ انہیں ہمارے یہاں کام کرتے ہوئے 9 سال ہوگئے ہیں مگر اس کے باوجود انہیں ابھی تک…

مزید پڑھئے

اردو زبان کا مسئلہ

پاکستان میں سرکاری سطح پر اردو کے ساتھ وہی سلوک ہوا ہے جو غالب کے زمانے میں نواب طوائف کے ساتھ کیا کرتے تھے۔ طوائف کو نواب کی ذاتی زندگی میں تو دخل ہوتا تھا مگر اس کی اجتماعی گھریلو زندگی سے طوائف کا کوئی تعلق نہیں ہوتا تھا گھر میں اس کی قانونی بیوی ہی کا حکم چلتا تھا۔ اردو کا معاملہ بھی کچھ ایسا ہی ہے اسے انفرادی سطح پر تو پزیرائی حاصل ہے مگر اجتماعی سرکاری زندگی میں اس کی حیثیت کچھ بھی نہیں بلکہ اردو کا حال تو طوائف سے بھی برا ہے۔ اردو کو قانونی…

مزید پڑھئے

برصغیر کی ملّتِ اسلامیہ کی امت پرستی اور اس کے اسباب

برصغیر کی ملتِ اسلامیہ نے اسلام کو صرف ایک نظریہ نہیں سمجھا بلکہ اس نے اسلام کو ایک بہت بڑے تہذیبی تجربے میں ڈھال دیا۔ اسلام اور امتِ مسلمہ ساری دنیا کے مسلمانوں کا مسئلہ ہیں، مگر برصغیر کی ملّتِ اسلامیہ نے اسلام اور امت سے ایسی وفاداری نبھائی ہے کہ جیسے اسلام کا ظہور عالمِ عرب میں نہیں، برصغیر میں ہوا ہو، اور امت کے تصور نے بھی اسی سرزمین پر جنم لیا ہو۔ تاریخ کے طویل سفر میں بالآخر وہ مرحلہ بھی آیا جب اہلِِ عرب نے مکہ اور مدینہ کی طرف دیکھنا چھوڑ دیا اور وہ واشنگٹن…

مزید پڑھئے

اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی جماعتیں

پاکستانی سیاست دان آٹے میں نمک کے برابر سچ بولتے ہیں اور اگر معاملہ ان کی جماعت کا ہو تو پھر وہ بدترین صورت میں بھی خاموش رہنا پسند کرتے ہیں۔ مگر پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر رضا ربانی نے کراچی میں ایک کتاب کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے سیاسی جماعتوں اور خود پیپلز پارٹی کے بارے میں سچ بولا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی سمیت ملک کی تمام سیاسی جماعت اقتدار میں آنے کے لیے اسٹیبلشمنٹ کی طرف دیکھتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنرل ایوب خان کے زوال کے بعد ملک کی طاقت…

مزید پڑھئے

کرکٹ کا جنون اور ہم

برطانیہ کے ایک شہزادے اور کرکٹ کے ابتدائی سرپرست جان سیک ولی نے کہا تھا کہ انسان کی زندگی کرکٹ کے کھیل کے سوا کیا ہے؟ کرکٹ برطانیہ کا قومی کھیل ہے اور برطانیہ کا کوئی شہزادہ کرکٹ میں اتنا ڈوبا ہوا ہوسکتا ہے کہ کرکٹ اس کے لیے زندگی کا ہم معنی بن جائے۔ لیکن یہاں سوال یہ ہے کہ جان سیک ولی نے کرکٹ کی تعریف اس لیے کی کہ کرکٹ برطانیہ کا قومی کھیل تھا یا کرکٹ میں واقعتاً کوئی ایسی بات ہے کہ وہ زندگی کا ہم معنی بن جائے۔؟ ہم نے کرکٹ 1978 کی پاک…

مزید پڑھئے

روحانیت

ہمارے زمانے میں روحانیت کا اتنا شور برپا ہے کہ ہمارا عہد روحانیت کا عہد محسوس ہوتا ہے۔ لیکن کسی چیز کے شور سے اس کی موجودگی ثابت نہیں ہوتی، بلکہ بسا اوقات کسی چیز کے حوالے سے برپا ہونے والا غوغا اس بات کی چغلی کھاتا ہے کہ جس چیز کا تذکرہ عام ہے وہ چیز موجود نہیں ہے، ہوتی تو اس کے سلسلے میں اتنا شور برپا نہ ہوتا۔ اس کے معنی یہ ہیں کہ بعض غیر موجود چیزوں کے حوالے سے باطن کا خلا ظاہر کا شور بن جاتا ہے۔ روحانیت کا معاملہ بھی یہی ہے۔ ہماری…

مزید پڑھئے