مسلم دنیا میں مذہب و سیاست کی علیحدگی کی تمنا

خورشید ندیم جاوید غامدی کے شاگرد ہیں۔ مثل مشہور ہے باپ پہ پوت پتا پہ گھوڑا، زیادہ نہیں تو تھوڑا تھوڑا۔ مطلب یہ کہ جاوید غامدی صاحب کی مغرب پرستی اور ان کی گمراہیاں خورشید ندیم کے یہاں بھی اپنا جلوہ دکھاتی ہیں۔ ہماری مشکل یہ ہے کہ ہم نہ بھی چاہیں تو بھی ان جلوؤں کو دیکھنے پر مجبور ہیں۔ اب مثلاً ہمارے ایک قاری نے خورشید ندیم صاحب کے چھ کالم ایک ساتھ ڈاک کے ذریعے ہمیں ارسال کیے ہیں اور فرمایا ہے کہ ان کا جواب آپ ہی دے سکتے ہیں۔ اپنے قاری کی اس ذرہ نوازی…

مزید پڑھئے

مغرب زدگان

مغربی دنیا نے جدید ذرائع ابلاغ کے پروپیگنڈے کو جادو بنادیا ہے۔ اس جادو کی قوت کا یہ عالم ہے کہ اس کے ذریعے جھوٹ کو سچ اور دن کو رات ثابت کیا جاسکتا ہے۔ اس کا ایک ثبوت یہ ہے کہ عراق کے صدر صدام حسین کے پاس بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار نہیں تھے مگر مغربی ذرائع ابلاغ نے اس سلسلے میں اتنا شور مچایا کہ ساری دنیا کو یقین ہوگیا کہ صدام حسین کے پاس کچھ نہ کچھ ضرور ہے۔ اس یقین کی آڑ میں امریکا اور اس کے اتحادی برطانیہ نے عراق کی اینٹ…

مزید پڑھئے

جنگِ آزادی 1857 اور تلخ حقائق

امریکا اور اُس کے اتحادیوں نے عراق کے خلاف جارحیت کا ارتکاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ صدام حسین کے پاس بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار ہیں جن سے امریکا اور دیگر مغربی ملکوں کی سلامتی کو خطرہ ہے۔ لیکن بالآخر ثابت ہوا کہ عراق کے پاس ایسے ہتھیار نہیں تھے۔ اس صورتِ حال کے بعد برطانیہ کے سابق وزیراعظم ٹونی بلیئر نے اچانک پینترا بدلا اور فرمایا کہ ہمیں یقین ہے کہ تاریخ ہمارے اقدام کو صحیح قرار دے گی۔ ٹونی بلیئر نے یہ بات اس طرح کہی جیسے مستقبل میں تاریخ نویسی کا کام انہی کے…

مزید پڑھئے

بچوں کو مطالعہ کرنے والا کیسے بنایا جائے؟

ہمارے زمانے میں اکثر بڑے اس بات کی شکایت کرتے نظر آتے ہیں کہ ان کے بچے کہنے کے باوجود مطالعہ نہیں کرتے۔ لیکن عام طور پر یہ شکایت 15، 20 سال کے ’’بچوں‘‘ کے بارے میں کی جاتی ہے اور شکایت کرنے والے بھول جاتے ہیں کہ انسان کو جو کچھ بننا ہوتا ہے 8، 10 سال کی عمر تک بن جاتا ہے۔ اس کے بعد جو کچھ سامنے آتا ہے وہ بچپن کی تفصیل ہوتی ہے۔ اس کے معنی یہ ہیں کہ اگر ہم اپنی نئی نسل کو مطالعے کا شوقین بنانا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنے بچوں…

مزید پڑھئے

قاضی صاحب

جماعت اسلامی کے سابق امیر قاضی حسین احمد اسلام آباد میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کرگئے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ ایک ایسے دور میں جب دل کی جگہ سل نے لے لی ہے دل کا دورہ بھی صاحب دل ہونے کی علامت بن گیا ہے اور قاضی حاحب تو یوں بھی دل والوں کی سب سے بڑی جماعت کے سربراہ تھے۔ مفکر اسلام سید ابو الاعلی مودودیؒ کی شخصیت کے تین پہلو تھے۔ تقویٰ، علم اور سیاسی تحرک۔ مولانا کی شخصیت کے ان تینوں پہلوئوں کا کچھ نہ کچھ اثر مولانا کے بعد امارت پر فائز ہونے…

مزید پڑھئے

نعت

نعت اگر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف اور توصیف ہے تو نعت کے تصور کو شاعری تک محدود سمجھنا ٹھیک نہیں۔ غور کیا جائے تو سیرت نگاری دراصل ’’نثر کی نعت‘‘ ہے۔ اس اعتبار سے دیکھا جائے تو اسلامی تہذیب میں نعت کی روایت ایک بحرِ زخار ہے جو رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے شایانِ شان ہے۔ لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ ہمارے زمانے میں ایسے لوگ بھی موجود ہیں جو نعت کو سرے سے شاعری نہیں سمجھتے۔ ان کا خیال ہے کہ نعت محض عقیدت کا اظہار ہے اور اس میں ’’شاعرانہ عنصر‘‘…

مزید پڑھئے

توہین رسالت: مغربی دنیا کا مسئلہ کیا ہے؟

توہینِ رسالتؐ مغربی دنیا میں کبھی برسوں میں رونما ہونے والا واقعہ تھا مگر اہلِ مغرب نے اسے ’’معمول‘‘ بنادیا ہے۔ اہلِ مغرب کبھی توہینِ رسالتؐ ’’علم‘‘ کی آڑ میں کیا کرتے تھے، مگر اب یہاں یہ بھیانک کام ’’فلم‘‘ کی اوٹ میں ہورہا ہے۔ اس طرح اہلِ مغرب نے توہینِ رسالتؐ کے سلسلے میں اپنے علم اور فلم کو ایک کردیا ہے۔ فلم بنیادی طور پر تفریح کا ایک ذریعہ ہے۔ اس کے معنی یہ ہیں کہ اہلِ مغرب کے لیے اب توہینِ رسالتؐ ایک ’’تفریح‘‘ بن گئی ہے۔ سوال یہ ہے کہ اسلام اور پیغمبرِ اسلام کے حوالے…

مزید پڑھئے

خاندان کا ادارہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار کیوں؟

خاندان کا ادارہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار کیوں؟ …شاہنواز فاروقی ایک وقت تھا کہ خاندان ایک مذہبی کائنات تھا۔ ایک تہذیبی واردات تھا۔ محبت کا قلعہ تھا۔ نفسیاتی حصار تھا۔ جذباتی اور سماجی زندگی کی ڈھال تھا… ایک وقت یہ ہے کہ خاندان افراد کا مجموعہ ہے۔ چنانچہ جون ایلیا نے شکایت کی ہے ؎ مجھ کو تو کوئی ٹوکتا بھی نہیں یہی ہوتا ہے خاندان میں کیا ٹوکنے کا عمل اپنی نہاد میں ایک منفی عمل ہے۔ مگر آدمی کسی کو ٹوکتا بھی اسی وقت ہے جب اُس سے اس کا ’’تعلق‘‘ ہوتا ہے۔ جون ایلیا کی شکایت یہ…

مزید پڑھئے