سانحۂ ساہیوال: ہمارا حکمران طبقہ اتنا سفّاک کیوں ہے؟۔

ساری دنیا میں حکمران باپ کی طرح ہوتے ہیں، مگر پاکستان میں حکمران پاپ کی طرح ہوتے ہیں۔ اس کی تازہ ترین مثال سانحۂ ساہیوال ہے۔ اس سانحے میں ایک جعلی مقابلے میں پنجاب کے محکمۂ انسدادِ دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے ماں، بیٹی اور شوہر سمیت چار افراد کو دن دہاڑے موت کے گھاٹ اتار دیا۔ مقتول خلیل احمد کی دو بیٹیاں اور ایک بیٹا زخمی ہونے کے باوجود قسمت سے زندہ بچ گئے۔ سانحے کی اطلاع ملتے ہی مقتول خلیل کی والدہ انتقال کرگئیں۔ اطلاعات کے مطابق خلیل احمد مرحوم اپنے اہلِ خانہ کے ہمراہ شادی میں…

مزید پڑھئے

اسلام کی انقلابیت اور اسلامی تحریکیں

حضور اکرم ﷺ کی سیرت طیبہ حق و باطل کی کش مکش سے آراستہ ہے ہمارا معاشرہ درجنوں بنیادوں پر تقسیم ہے… اس میں لسانی تقسیم ہے، نسلی تقسیم ہے، صوبائی تقسیم ہے، ذات پات کی تقسیم ہے، فرقوں کی تقسیم ہے، مسلکوں کی تقسیم ہے، سول اور فوجی کی تقسیم ہے، سیاسی تقسیم ہے، امیر غریب کی تقسیم ہے، دیہی شہری کی تقسیم ہے… مگر یہ تقسیم نہ کسی کو نظر آتی ہے اور نہ کوئی اس پر بات کرتا ہے۔ اس کے برعکس سیاسی اعتبار سے یہ تقسیم بہت سی سیاسی جماعتوں اور طبقات کے لیے ایک ’’اثاثہ‘‘…

مزید پڑھئے

تخفیفِ آبادی کی مغربی سازش

تاریخی، تہذیبی اور اسلامی تناظر اسلامی جمہوریہ پاکستان کے خوب صورت قالین میں جدیدیت کے ٹاٹ کا بدصورت اور بھونڈا پیوند سب سے پہلے جنرل ایوب خان نے لگایا۔ یہ جنرل ایوب تھے جنہوں نے قرآن و سنت سے متصادم عائلی قوانین ایجاد کیے۔ جنرل ایوب ہی نے سب سے پہلے سود کو ’’حلال‘‘ کرنے کی سازش کی۔ انہی کے دور میں سب سے پہلے خاندانی منصوبہ بندی یا تخفیفِ آبادی کا نعرہ بلند ہوا۔ ان چیزوں کے سلسلے میں انہیں نظریہ سازی کے لیے ڈاکٹر فضل الرحمن فراہم ہوگئے تھے۔ ڈاکٹر فضل الرحمن مغرب زدگی کا شاہکار تھے اور…

مزید پڑھئے

استاد

نپولین نے کہا تھا: تم مجھے اچھی مائیں دو، میں تمہیں بہترین قوم دوں گا۔ ماں کی یہ اہمیت اس لیے ہے کہ انسانوں کا بچپن ماں کی گود میں بسر ہوتا ہے، اور انسان کا بچپن جیسا ہوتا ہے اس کی باقی زندگی بھی ویسی ہی ہوتی ہے۔ لیکن بچپن صرف ایک ’’اجمال‘‘ ہے۔ صرف ایک ’’امکان‘‘ ہے۔ استاد کی اہمیت یہ ہے کہ وہ اس اجمال کو ’’تفصیل‘‘ فراہم کرتا ہے، اور امکان کو ’’حقیقت‘‘ بناتا ہے۔ اس اعتبار سے دیکھا جائے تو ماں بچپن کی ’’استاد‘‘ ہے، اور استاد ایسی ’’ماں‘‘ ہے جس کا اثر پوری زندگی…

مزید پڑھئے

حکمرانوںکی تاریخ یا کرپشن کا موسمِ بہار

احتساب کا عمل محدود ہے، اور احتساب کے عمل کا محدود ہونا بجائے خود کرپشن کی ایک شکل ہے بدقسمتی سے فی زمانہ بدعنوانی یاکرپشن مال و دولت سے متعلق ہوکر رہ گئی ہے۔ لیکن اپنی اصل میں کرپشن روحانی، اخلاقی، نظریاتی، علمی، آئینی، تہذیبی، تاریخی، سیاسی، سماجی، ابلاغی، معاشی اور مالیاتی اصولوں سے انحراف یا ان کی پامالی کا دوسرا نام ہے۔ اس اعتبار سے دیکھا جائے تو پاکستان کے حکمرانوں کی تاریخ کرپشن کے دائمی موسمِ بہار کے سوا کچھ نہیں۔ پاکستان اسلام کے نام پر وجود میں آیا تھا اور پاکستان کی تخلیق کی کسی اور توجیہ…

مزید پڑھئے