پاکستان کا حکمران طبقہ اور بھارت کا خوف

ٹیپو سلطان نے کہا تھا کہ شیر کی ایک دن کی زندگی گیدڑ کی سو سالہ زندگی سے بہتر ہے۔ میاں نواز شریف اور ان جیسے لوگ یہ فقرہ سنتے ہوں گے تو کہتے ہوں گے کہ سو سال ایک دن سے۔ بہر حال زیادہ ہوتے ہیں۔ اس بات کا مفہوم واضح ہے۔ یعنی شیر مردہ باد اور گیدڑ زندہ باد۔ لیکن اس رائے کے اظہار کا سبب کیا ہے؟ اس کا سبب یہ ہے کہ بھارت پاکستان کے خلاف غیر علانیہ جنگ چھیڑے ہوئے ہے۔ وہ پاکستان کے دو دریاؤں کا پانی روکے ہوئے ہے اور اس نے اعلان…

مزید پڑھئے

زوال پذیر پاکستانی معاشرہ اور بھارتی ثقافتی یلغار

پاکستان میں بھارتی فلمیں کیوں دیکھی جاتی ہیں؟ کیا اہلِ پاکستان بھارتی فلموں سے متاثر ہیں؟ کیا پاکستانی قوم بھارتی ثقافت سے مرعوب ہے؟ پاکستان کے عوامی حلقوں اور ذرائع ابلاغ میں اِن سوالات کی گونج اکثر سننے میں آتی ہے۔ ان سوالات کی گونج اتنی بلند ہے کہ اسے سرحد پار بھارت میں بھی سنا اور محسوس کیا جاتا ہے۔ چنانچہ کانگریس کی رہنما سونیا گاندھی نے چند سال پہلے بڑے تکبر کے ساتھ فرمایا تھا کہ پاکستان کے ساتھ جنگ کی ضرورت نہیں، بھارت اپنی فلموں اور ثقافت کے ذریعے پہلے ہی پاکستان کو فتح کرچکا ہے۔ خود…

مزید پڑھئے

تعلق وغیرہ‘ وغیرہ

آج سے 26 سال پہلے ہم نے انہی کالموں میں عرض کیا تھا کہ ہماری دنیا تعلق کے بجائے تعلقات کی دنیا ہے۔ سوال یہ ہے کہ چھبیس سال بعد ہماری دنیا میں تعلق کا حال کیا ہے؟ اس سوال کا جواب یہ ہے کہ اس عرصے میں تعلق نے یہ ترقی کی ہے کہ اب معاملہ تعلقات سے آگے بڑھ چکا ہے۔ پہلے لوگ تعلق کے بجائے تعلقات کی جانب بھاگ رہے تھے اور اب لوگ تعلقات سے آگے بڑھ کر تعلقات عامہ یعنی Public Relationing اور انٹرنیٹ کے مراسم کی جانب لپک رہے ہیں۔ یہاں سوال یہ ہے…

مزید پڑھئے

بھارت کی پاکستان سے نفرت’ مسئلہ کیا ہے؟

سقوطِ ڈھاکا پاکستان کی بہت بڑی شکست اور بھارت کی بہت بڑی کامیابی تھی۔ بھارت پاکستان کی اس شکست اور اپنی اس کامیابی پر قناعت کرلیتا تو یہ بھی بہت تھا، لیکن بھارت اس پر قانع نہ رہ سکا۔ چنانچہ بھارت کی وزیراعظم اندراگاندھی نے یہ کہنا ضروری سمجھا کہ ہم نے دو قومی نظریے کو خلیج بنگال میں غرق کردیا ہے، اور یہ کہ ہم نے ایک ہزار سالہ تاریخ کا بدلہ لے لیا ہے۔ اندراگاندھی کا یہ بیان اس امر کا عکاس تھا کہ بھارت کے حکمران پاکستان کو صرف ناپسند نہیں کرتے بلکہ وہ پاکستان سے نفرت…

مزید پڑھئے

بھارت کی پاکستان سے نفرت’ مسئلہ کیا ہے؟

سقوطِ ڈھاکا پاکستان کی بہت بڑی شکست اور بھارت کی بہت بڑی کامیابی تھی۔ بھارت پاکستان کی اس شکست اور اپنی اس کامیابی پر قناعت کرلیتا تو یہ بھی بہت تھا، لیکن بھارت اس پر قانع نہ رہ سکا۔ چنانچہ بھارت کی وزیراعظم اندراگاندھی نے یہ کہنا ضروری سمجھا کہ ہم نے دو قومی نظریے کو خلیج بنگال میں غرق کردیا ہے، اور یہ کہ ہم نے ایک ہزار سالہ تاریخ کا بدلہ لے لیا ہے۔ اندراگاندھی کا یہ بیان اس امر کا عکاس تھا کہ بھارت کے حکمران پاکستان کو صرف ناپسند نہیں کرتے بلکہ وہ پاکستان سے نفرت…

مزید پڑھئے

ایم کیو ایم اور اسٹیبلشمنٹ

131اکستان میں ہر پارٹی اسٹیبلشمنٹ کی پارٹی ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو پاکستان کے سب سے بڑے ’’جمہوریت پسند‘‘ تھے۔ مگر ان کی تربیت بھی جرنیلوں نے کی تھی۔ وہ جنرل ایوب کی کابینہ کا حصہ تھے اور جنرل ایوب کو فخر کے ساتھ ’’ڈیڈی‘‘ کہا کرتے تھے۔ میاں نواز شریف آج خود کو جمہوریت سے بنا ہوا ثابت کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ مگر ان کی سیاسی پیدائش جنرل ضیاء الحق اور جنرل جیلانی کی مرہون منت ہے۔ جنرل ضیاء الحق اور جنرل جیلانی نہ ہوتے تو میاں نواز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ کیا لاہور سے کونسلر بھی منتخب نہیں…

مزید پڑھئے

میں اور میرا مطالعہ

قصص الانبیاء میں سیدنا نوحؑ ، سیدنا ابراہیمؑ اور سیدنا موسیٰؑ کے قصے بھی متاثر کن تھے۔ مگر آٹھ سال کی عمر میں سیدنا یوسفؑ کا قصہ داستانِ یوسف بار بار میرا دامنِ دل اپنی طرف کھینچتا تھا۔ ایسا کیوں تھا، اس کا اندازہ مجھے بہت بعد میں یہ جان کر ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے سیدنا یوسفؑ اور زلیخا کے قصے کو خود احسن القصص قرار دیا ہے۔ داستانِ یوسفؑ کا ایک پہلو یہ ہے کہ سیدنا یوسفؑ نبی بھی ہیں اور دنیا کے جمیل ترین انسان بھی، مگر اس کے باوجود وہ بازارِ مصر میں ایک غلام کی…

مزید پڑھئے

ادب کی موت

ایک ایسی دنیا میں جہاں انسانوں کی زندگی کے لالے پڑے ہوئے ہوں، ادب کی موت پر گفتگو ایک عیاشی محسوس ہوتی ہے، لیکن ادب اور زندگی کا تعلق بہت گہرا ہے، اگر ادب مرگیا ہے یا مرنے والا ہے تو ہمارے ذرائع ابلاغ کی زبان میں اس ”Event“ کو نظرانداز کرنا ٹھیک نہیں۔ اس لیے کہ ادب مر گیا تو زندگی بھی زندگی نہیں رہے گی۔ لیکن یہاں سوال یہ ہے کہ ادب اور اس کی موت پر گفتگو کا سبب کیا ہے؟ دراصل اس کی وجہ معروف افسانہ نگار آصف فرخی کی وہ تقریر ہے جو انہوں نے…

مزید پڑھئے

سیرت طیبپ

انبیاء و مرسلین دنیا کے عظیم ترین انسان تھے۔ لیکن بعض انبیاء کو اپنی قوموں اور اپنے اصحاب سے اچھے تجربات میسر نہیں آئے۔ حضرت نوح ؑ ساڑھے نوسو سال تک تبلیغ کرتے رہے مگر ان کی قوم ٹس سے مس نہ ہوئی۔ چنانچہ حضرت نوح ؑ کی پوری قوم کو صفحۂ ہستی سے مٹادیا گیا۔ طوفانِ نوح آیا تو حضرت نوح ؑ کے ساتھ چالیس سے کم افراد تھے۔ بعض روایات کے مطابق حضرت نوح ؑ کی قوم کے بدقماش لوگ حضرت نوحؑ کو زدوکوب کرتے رہتے تھے، یہاں تک کہ انہیں بوری میں بند کرکے مارتے تھے۔ اس…

مزید پڑھئے

دِل پھر طوافِ کوئے ملامت کو جائے ہے

بھارت کے ساتھ میاں نوازشریف کے عشق کو دیکھا جائے تو میاں نوازشریف کے گھر کا پتا یہ ہونا چاہیے: میاں نواز شریف مکان نمبر: 420 توہین پورہ ذلت نگر پن کوڈ007- لیکن ہمارا زمانہ انٹرنیٹ کا زمانہ ہے، اس اعتبار سے دیکھا جائے تو میاں صاحب کا برقی پتا یہ ہوگا: شرمندگی ڈاٹ کام۔ لیکن یہ تو میاں صاحب کے بھارت کے ساتھ عشق کو سمجھنے کا عوامی اسٹائل ہے۔ میاں صاحب کے بھارت سے عشق کو خواص کی زبان میں بیان کرنا ہو تو غالب کا ایک شعر کافی ہے۔ غالب نے کہا ہے ؂ دل پھر طوافِ…

مزید پڑھئے